کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 164
اور آپ ہی سے روایت ہے، فرماتی ہیں : بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدہ میں یہ (دعا ) فرمایا کرتے تھے: ((سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ ربُّ الملائكةِ والرُّوحِ)) [1] ’’بہت ہی پاکیزہ، انتہائی مقدس، رب فرشتوں اورروح (جبرائیل) کا۔‘‘ مشکل الفاظ کے معانی : سُبحانَكَ: …تو منزہ ہے، پاک ہے۔ سُبُّوحٌ: … ہر ایک عیب سے منزہ اور پاک۔ قُدُّوسٌ: …مبارک ؛ بابرکت۔ شرح:…یہ اذکار رکوع اور سجدہ کی حالت کے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت کے ساتھ اپنے رکوع اور سجدہ میں یہ دعا کیا کرتے تھے: ((سُبحانَكَ اللَّهمَّ ربَّنا وبحَمدِكَ، اللَّهُمَّ اغفِرْ لي)) آپ نے یہ دعا کرنا اس وقت شروع کی جب اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی: ﴿ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَالْفَتْحُ ﴿١﴾ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللّٰهِ أَفْوَاجًا ﴿٢﴾ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ ۚ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا﴾ (النصر:۱۔۳) ’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم !) جب اللہ کی مدد اور فتح آن پہنچی(اورمکہ فتح ہوگیا)۔اور آپ نے (لوگوں کو) دیکھ لیاکہ اللہ تعالیٰ کے دین (یعنی اسلام)میں جو جوق درجوق داخل ہو رہے ہیں ۔آپ تعریف کے ساتھ اپنے مالک کی پاکی بیان کریں اور اس سے بخشش مانگیں بے شک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے۔‘‘ اس سورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجل کا بیان بھی ہے۔ جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے
[1] مسلم: ۴۸۷۔