کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 161
اور یہ قول((وَالشَّرُّلَیْسَ اِلَیْکَ)) ’’ اور برائی تیری طرف منسوب نہیں ہو سکتی۔‘‘یہ تو معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر ایک چیز کا خالق ہے۔ خیر اور شر اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ہیں ۔ اور مخلوق میں صرف وہی کچھ ہوسکتا ہے جو کہ اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہو، اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔خواہ وہ خیر ہو یا شر۔ اور اللہ تعالیٰ کی بادشاہی میں صرف وہی چیز ہوسکتی ہے جو کہ اللہ تعالیٰ چاہے۔ (اس کی مرضی کے خلاف کچھ بھی نہیں ہوسکتا)۔ پس اللہ تعالیٰ ہر ایک چیز کا خالق ہے۔ اور کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو کہ اللہ تعالیٰ نے پیدا نہ کی ہو۔ بلکہ ہر ایک موجود چیز کا خالق اللہ تعالیٰ ہے۔ چیزوں کو پیداکرنے اوران کے ایجاد کرنے میں اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں ۔ خیر اور شر اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور اس کی ایجاد ہیں ۔ اوریہ دونوں چیزیں اللہ تعالیٰ کی قضا وقدر سے اس کے علم اور مشیت کے مطابق ہوتی ہیں ۔ لیکن یہ فرمانا: (( وَالشَّرُّلَیْسَ اِلَیْکَ)) ’’ اور برائی تیری طرف منسوب نہیں ہو سکتی۔‘‘حالانکہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کا خالق و موجد ہے، اور کوئی بھی چیز اس کی مشیت کے بغیر نہیں ہوسکتی-خواہ وہ خیر ہو یا شر -۔ تو اس جملہ کی تفسیر یہ کی گئی ہے کہ :’’ بے شک وہ شر جو کہ محض شر اور برائی ہے، جس میں خیر کا کوئی بھی پہلو نہیں ؛ اس کی نسبت اللہ کی طرف نہیں ہوسکتی۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی بھی شر ایسا نہیں پیدا کیا جس پر کوئی مصلحت مرتب نہ ہوتی ہو؛ اور اس سے کوئی نہ کوئی فائدہ حاصل نہ ہوتا ہو۔ ان ہی امور میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب انسان کو کوئی برائی اورتکلیف پہنچتی ہے او روہ اس پر صبر کرتا ہے تو اسے اس کا اجروثواب ملتا ہے۔ اور ان ہی چیزوں میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کافروں میں کفر کو پیدا کیا اور اہل ایمان موحدین میں ایمان پیدا کیاہے جس کی بنا پر جہاد کا وجود ہے۔اور جس کی بنا پر حق اور باطل کے درمیان معرکہ جاری ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے کوئی بھی شر ایسا نہیں پیداکیا جو محض شر ہو، اور اس پر کوئی فائدہ یا مصلحت مرتب نہ ہوتی ہو۔بلکہ اللہ تعالیٰ نے جو بھی شر پیدا کیا ہے، اس میں کسی نہ کسی طرح کوئی نہ کوئی فائدہ یا مصلحت ضرور ہے۔پس محض اور خالص شر جس میں کوئی بھی خیر کا پہلو نہ ہو، اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں کی جاسکتی۔اور یہ بھی کہا