کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 158
رکھنے والا ہے۔ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ،اور تجھ سے امید رکھتا ہوں کہ تو میرے گناہوں کومعاف کردے۔ اور مجھ سے جن خطاؤوں کا ارتکاب ہوا ہے ان سے در گزر فرمادے۔ ((وَاہْدِنِیْ لِاَحْسَنِ الْاَخْلَاقِ لَا یَہْدِیْ لِاَحْسَنِہَا اِلَّا اَنْتَ) ) : … ’’میری راہنمائی فرما اچھے اخلاق کی جانب؛ کوئی راہنمائی نہیں کرسکتا اچھے اخلاق کی جانب مگر تو ہی۔‘‘یعنی میری رہنمائی فرما،اورمجھے سیدھی راہ پر لگادے اور مجھے ثابت قدم رکھ کہ میرے اخلاق اچھے ہوں ، اور اچھے اخلاق کی طرف تیرے علاوہ کوئی بھی رہنمائی کرنے والا نہیں ۔ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے ان اخلاق حسنہ کی صفات سے متصف کردے۔ جو کہ تیرے علاوہ کوئی نہیں کرسکتا۔ ((وَاصْرِفْ عَنِّیْ سَیِّئَہَا لَا یَصْرِفُ عَنِّیْ سَیِّئَہَاإِلَّا اَنْتَ)):… ’’اور دور کر دے مجھ سے سب برے اخلاق؛ نہیں دور سکتا کوئی مجھ سے برے اخلاق مگر تو ہی۔‘‘یعنی مجھے ان برے اخلاق سے بچالے جن سے تیرے علاوہ کوئی بھی نہیں بچا سکتا۔ ہر ایک چیز تیرے ہاتھ میں ہے۔ تو جسے چاہے ہدایت دیدے، اور جسے چاہے گمراہ کردے۔ بے شک تو ہی پہلے ہے اور تو ہی آخر میں ہے، اور تیرے علاوہ کوئی بھی معبود برحق نہیں ۔ (( لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ، وَالْخَیْرُ کُلُّہٗ فِیْ یَدَیْکَ)):… ’’ میں حاضر ہوں اور تابع فرمان ہوں اور تمام تر بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے۔‘‘لبیک کا معنی ہے ’’قائم در قائم ‘‘یعنی ہر طرح سے تیری اطاعت پر قائم ہوں ۔ عربی میں کہا جاتا ہے: ’’لب بالمکان‘‘اس نے جگہ پر قرار پکڑا‘‘ یہ جملہ اس وقت بولا جاتا ہے جب کسی جگہ پر اقامت اختیار کی جائے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’لبیک ‘‘ کا معنی ہے : ’’ حاضر ہوں ، پھر حاضر ہوں ۔‘‘اس لیے کہ لبیک دعا قبول کرنے اور پکار سننے کے معنی میں بولا جاتا ہے۔اور جب کسی انسان کو کوئی پکارنے والا پکارتا ہے تو وہ جن سب سے بہترین الفاظ میں اس کا جواب دیتا ہے وہ ہے لفظ ’’ لبیک‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک کو آوازدیتے تو وہ صحابی جواب میں کہتا: (( لَبَّیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَسَعْدَیْک۔))(لفظ ’’لبیک‘‘ کا )جو بھی معنی ہو،