کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 157
اس صورت میں (( اَنْتَ الْمَلِکُ)) ’’ تو ہی بادشاہ ہے ‘‘ کا معنی یہ ہوگا کہ تو دنیا اور آخرت کا بادشاہ اور ہر ایک چیز کا مالک ہے۔ اور آپ کا یہ فرمانا: (( لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ)):… یعنی تو ہی میرا معبود برحق ہے، تیرے علاوہ میرا کوئی معبود نہیں ، اور نہ ہی میں تیرے علاوہ کسی کی عبادت کرتا ہوں ۔ اور نہ ہی تیرے علاوہ کسی کو عبادت کے لیے خاص کرتا ہوں ۔ بلکہ عبادت کو خالص تیرے لیے ہی کرتا ہوں ۔اور تیرے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔ اس لیے کہ تو ہی وہ بادشاہ ہے جو کہ ہر ایک چیز کا مالک ہے۔ اور جو ہر ایک چیز کا خالق و مالک ہو، اور ہر چیز نے اسی کی طرف لوٹ کرجانا ہو تو واجب ہوتا ہے کہ صرف اس اکیلے معبود برحق کی عبادت کی جائے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا جائے۔ ((اَنْتَ رَبِّیْ وَاَنَاعَبْدُکَ)):… ’’تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں ۔ ‘‘ ہاں تو ہی میرا رب ہے جس نے مجھے پیدا کیا، مجھ پر ہر طرح کی نعمتیں کیں ، اور مجھ پر اپنا فضل و احسان کیا۔ اور میں تیرا بندہ ہوں پس تو ہی پروردگار ہے،میں تیرا متواضع اور مسکین بندہ ہوں تیرا کوئی شریک نہیں ۔ (( ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِیْ )):…یعنی میں نے اپنی جان پر بہت زیادہ ظلم کیا، اپنے آپ پر ظلم کرنے والا میں ہی ہوں ۔ اور میں اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں ،اور اپنی خطاؤں کا اقرار کرتا ہوں ۔ لیکن میں تجھ سے امید رکھتا ہوں اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے گناہوں کو معاف فرمادے۔ اس لیے کہ تیرے علاوہ کوئی بھی ان گناہوں کو معاف کرنے والا نہیں ۔ ((فَاغْفِرْلِیْ فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّااَنْتَ)):… یعنی میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے، اور میں اس کا اعتراف واقرار کرتا ہوں ۔ اور میں تجھ سے ان گناہوں کی مغفرت اوران سے در گزر کرنے کا سوال کرتا ہوں ۔ اس لیے کہ یہ گناہ تیرے علاوہ کوئی بھی نہیں بخش سکتا۔پس تو ہی ہے جو گناہوں کو معاف کرنے والا ہے۔اور تو ہی عیوب کا پردہ