کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 156
﴿ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ﴾ (الفاتحۃ :۳)
’’ وہ بدلے کے دن کا بادشاہ ہے۔‘‘
اس سے مراد قیامت کا دن ؛ بدلے کا دن اور جزاء و حساب کا دن ہے۔ اس کی اضافت اللہ تعالیٰ کے اسم گرامی ’’الملک‘‘ کی طرف کی گئی ہے۔ اس لیے کہ یہی وہ دن ہے جس میں تمام خلق ؛ حتی کہ اس دنیا کے بڑے بڑے جابر اور متکبر لوگوں کی جانب سے بھی اللہ تعالیٰ کے خضوع، تذلل، اورعاجزی و انکساری کا اظہار ہوگا۔ اس لیے کہ اس دن تمام لوگ اللہ تعالیٰ کے سامنے خشوع و خضوع اختیار کیے ہوں گے۔ جیسا کہ فرمایا گیا ہے کہ ’’ وہ بدلے کے دن کا بادشاہ ہے ‘‘ اس دن تمام لوگ اللہ کے سامنے خضوع اختیار کیے ہوں گے۔ جب کہ دنیا میں لوگ اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتے ہیں جو ان پر جبر کرے۔ بلکہ دنیا میں ایسے لوگ بھی آئے ہیں جن کا دعوی یہ رہا ہے کہ ﴿ أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَىٰ ﴾’’ بے شک میں تمہارا بڑا رب ہوں ۔‘‘ اور اسی کافر (فرعون )نے یہ بھی کہا تھا:
﴿ مَا عَلِمْتُ لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرِي ﴾ (القصص:۳۸)
’’مجھے تو معلوم نہیں کہ میرے سوا کوئی تمھارا خدا ہو۔‘‘
مگر وہ (قیامت کا ) دن ایسا دن ہوگا جب تمام کے تمام لوگ اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے سروں کو جھکائے ہوں گے۔ اس طرح کی ایک روایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی منقول ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’ میں بروز قیامت اولاد آدم کاسردار ہوں گا۔‘‘ حالانکہ آپ دنیا و آخرت میں لوگوں کے سردار ہیں ۔ مگر آپ کی یہ سیادت و سرداری قیامت والے دن کامل طور پرتمام لوگوں پر ظاہر ہو جائے گی۔ اور حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک کے لوگوں پر آپ کی فضیلت اور ان کے ساتھ آپ کا احسان ظاہر ہوجائے گا جب آپ شفاعت عظمیٰ فرمائیں گے ؛ جسے مقام محمود بھی کہا گیا ہے۔ لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ شفاعت کی جائے گی کہ اللہ تعالیٰ ان کے درمیان فیصلہ کردیں ۔ اور لوگ (میدان حشر سے ) اپنی منزلوں کی طرف جنت یا جہنم میں چلے جائیں ۔ یہی وہ مقام ہے جس پر اگلے اور پچھلے لوگ تعریف کریں گے۔ پس