کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 152
زمین و آسمان کے پیدا کرنے میں اس کا کوئی شریک نہیں ۔ ایسے ہی عبادت میں بھی اس کا کوئی شریک نہیں ۔ وہ پیدا کرنے میں ، ایجاد کرنے میں ، رزق دینے میں ،اور زندگی اور موت دینے میں اکیلا ہے، پس وہی عبادت کا مستحق ہے کہ صرف اس ایک اللہ وحدہ لاشریک کی پرستش بجا لائی جائے۔ نماز شروع کرنے کی دعا میں یہ الفاظ بھی ہیں : ((وَجَّهْتُ وَجْهي لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَواتِ والأرْضَ حَنِيفًا شريكَ لهُ)) نماز جو کہ سب سے بڑی عبادت اور کلمہ طیبہ کے اقرار کے بعد دین اسلام کا اہم ترین بنیادی رکن ہے۔ نماز خواہ نفل ہو یا فرض سب کی سب صرف اور صرف ایک اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔ اور ایسے ہی قربانی کا بھی معاملہ ہے۔بعض علماء کرام نے فرمایا ہے کہ ’’نُسُک‘‘ سے مراد قربانی(اللہ تعالیٰ کے لیے ذبح کرنا) ہے۔اور بعض نے کہا ہے کہ اس سے مراد حج ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد عبادت ہے۔ ذبح کے معنی کی تائید اس آیت سے ہوتی ہے: ﴿ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ ﴾ (الکوثر: ۲) ’’اور اپنے رب کے لیے نماز پڑھ اور قربانی کر۔‘‘ اس آیت میں نماز اور قربانی (ذبح کرنے )کا ذکر ہے جسے ’’نسک ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے لیے وہی ذبیحہ ہوسکتا ہے جس کے ذبح کرنے سے مقصود اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنا ہو۔ آپ کا یہ فرمانا: ((إنَّ صَلاتِي، وَنُسُكِي، وَمَحْيايَ، وَمَماتي لِلَّهِ)) ’’مَحْیَا‘‘ سے انسان کی پوری زندگی مرادہے۔پس انسان کی ساری کی ساری زندگی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے۔ پس یہ واجب ہوتا ہے کہ یہ زندگی اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اطاعت اور