کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 15
مقدمہ حمد و ثناء رب جلیل کے لیے، اور درود و سلام ہو اشرف المخلوقات محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر۔ دعا اور ذکر عبادت کی خاص اقسام میں سے ہیں کیوں کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عبادت کا نام دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ﴾(غافر:۶۰) ’’اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا یقیناً جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہو جائیں گے۔‘‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر اور دعا میں جو وقت لگ جائے وہ بہترین وقت ہے۔ اور یہی وہ اعلی لمحات حیات ہیں جن میں زندگی کی سانسیں صرف ہوجائیں ۔ایسا عمل جس سے اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل ہو جائے وہ ایسی خیر کی کنجی ہے جس سے بندہ دنیا اور آخرت کی بھلائیاں سمیٹ لیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دعائیں اور اذکار شریعت اسلام میں ایک اعلی مقام رکھتے ہیں اور مسلمانوں کے لیے اس کا بڑا درجہ ہے۔ دعا کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ﴾ (الفرقان: ۷۷) ’’فرما دیجیے!اگر تمہاری دعا التجا (پکارنا) نہ ہوتی تو میرا رب تمہاری مطلق پروا نہ کرتا۔‘‘