کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 142
کہ انسان اذان کے بعد کہے: ((اللَّهُمَّ رَبَّ هذِه الدَّعْوَةِ التّامَّةِ، والصَّلاةِ القائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الوَسِيلَةَ والفَضِيلَةَ، وابْعَثْهُ مَقامًا مَحْمُودًا الذي وَعَدْتَّہٗ)) اور وسیلہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سابقہ حدیث میں بیان فرمایا ہے کہ ’’ یہ جنت میں ایک ایسا مقام ہے جو کہ صرف ایک ہی انسان کے لیے ہے۔ اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے امید ظاہر کی کہ وہ ایک آدمی آپ ہی ہوسکتے ہیں ۔ ایسے ہی فضیلت بھی ایک بلند اور جداگانہ مقام ہے۔اور مقام محمود سے مراد شفاعت عظمیٰ ہے۔ جس پر اگلے اورپچھلے سبھی تعریف کریں گے۔ یہ روز قیامت میں لوگوں کی شفاعت ہوگی کہ اللہ تعالیٰ انہیں اس سختی سے نجات عطا فرمائے جس میں وہ لوگ اس وقت موجود ہوں گے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’ مقام محمود ‘‘ اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس پر اگلے اورپچھلے لوگ حمدو ستائش اورتعریف کریں گے۔ اورجناب حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت قائم ہونے تک کے سارے لوگ اس شفاعت سے فائدہ اٹھائیں گے۔ اور میدان حشر کی سختی سے تمام لوگوں کی نجات شفاعت ِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بدولت ہی ممکن ہوگی۔ یہ شفاعت بھی آپ کے ساتھ خاص ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے ایک ہے۔ اسی لیے حدیث میں آتا ہے: ’’میں قیامت والے دن اولادِ آدم کا سردار ہوں گا۔‘‘ [1] پھر بیان فرمایا کہ ’’ اس دن لوگ ایک دوسرے کے پاس جائیں گے، اوروہ حضرت آدم کے پاس حاضر ہوں گے کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں سفارش کریں ؛ مگر آپ اپنا عذر پیش کرکے انہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس بھیج دیں گے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنا عذر پیش کریں گے اور انہیں حضرت موسی علیہ السلام کے پاس بھیج
[1] مسلم: ۵۰۱