کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 141
مُحَمَّدًا الوَسِيلَةَ والفَضِيلَةَ، وابْعَثْهُ مَقامًا مَحْمُودًا الذي وَعَدْتَّہٗ اِنَّکَ لَاتُخْلِفُ الْمِیْعَادَ)) ’’اے اللہ پرودگار اس مکمل دعوت اور کھڑی ہونے والی نماز کے عطا کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو خاص قرب اور خاص فضیلت اور انہیں پہنچا دے اس مقام محمود پر جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے۔ یقینا تو وعدہ خلافی نہیں کرتا۔‘‘ اس کے لیے روز ِقیامت میری شفاعت حلال ہوجائے گی۔‘‘ [1] مشکل الفاظ کے معانی : الدَّعْوَةِ التّامَّةِ: … ’’مکمل دعوت‘‘ اس سے مراد اذان ہے۔ اذان کے کمال اور عظمت کی وجہ سے اسے مکمل دعوت کہا گیا ہے۔ والصَّلاةِ القائِمَةِ : …کھڑی ہونے والی نماز۔یعنی جو کہ عنقریب کھڑی ہوگی۔ الوَسِيلَةَ : … بلند اور قربت والا مقام۔ جو اللہ تعالیٰ کے بندوں میں صرف ایک ہی بندے کے لائق اور اس کے شایان شان ہے۔ والفَضِيلَةَ: … یعنی ساری مخلوق پر بلند اور فضیلت والا مقام۔ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ یہ لفظ وسیلہ کی تفسیر ہو۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مقام وسیلہ کے علاوہ کوئی دوسرا مقام ہو۔ حَلت: …واجب ہوگئی۔ شرح:…اس حدیث میں ان الفاظ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دعا کرنے کی مشروعیت کا بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں وسیلہ اور فضیلت عطا فرمائیں ، اور انہیں اس مقام محمود پر پہنچادیں جس کا ان سے وعدہ کیا گیاہے۔ اور جو کوئی یہ دعا کرے گا اس کویہ اجر ملے گا کہ اس کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت واجب ہوجائے گی۔ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وسیلہ مانگنے کی کیفیت کا بیان بھی ہے۔ وہ یہ
[1] بخاری: ۶۱۴۔