کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 136
جس کی کوئی قوت و طاقت نہیں ۔ یہی معنی ہے ’’لَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ ‘‘ کا۔ فوائدِ حدیث: ٭ مؤذن کے ساتھ ساتھ ہی اذان کے الفاظ دھرانے چاہیے، نہ کہ بعد میں کہے جائیں ۔ ٭ دنیا و آخرت میں کامیابی و نجات۔ ٭ جب مؤذن حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃَ کہے تو سننے والے کو لَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہ کہنا چاہیے۔ ٭ جب مؤذن حَیَّی عَلَی الْفَلَاحَ کہے تو سننے والے کو لَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہ کہنا چاہیے۔ اذان سننے کی دعا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو انسان اذان سنے اور پھر یہ کلمات کہے : ((وأنا أشْهَدُ أنْ لا إلَهَ إلّا اللّٰهُ وحْدَهُ لا شَرِيكَ له، وأنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ ورَسولُهُ، رَضِيتُ باللّٰهِ رَبًّا وبِمُحَمَّدٍ رَسولًا، وبالإسْلامِ دِينًا)) ’’اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، جو اکیلاہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور جناب ِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں ۔ میں راضی ہو گیا اللہ پر اُس کے رب ہونے پراور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ان کے رسول ہونے پر اور اسلام پر، اس کے دین ہونے پر۔‘‘ اس کے سابقہ گناہ معاف کردیے جاتے ہیں ۔‘‘ [1]
[1] بخاری: ۶۱۴۔