کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 132
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کے طلب گار ہوتے ہیں ۔ اس حدیث میں مسجد میں داخل ہونے کے لیے رحمت کی دعا خاص ہے، جب کہ باہر نکلنے کے لیے فضل کی دعا خاص ہے۔ اس لیے کہ کتاب اللہ میں رحمت سے مراد نفسیاتی اور اخروی رحمتیں ہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَرَحْمَتُ رَبِّكَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ﴾ (الزخرف:۳۲) ’’جوکچھ یہ لوگ اکٹھا کرتے ہیں تیرے مالک کی مہربانی اس سے بہتر ہے۔‘‘ جب کہ فضل اس کی دنیاوی نعمتوں پر استعمال ہوتا ہے۔ جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ﴾ (البقرۃ :۱۹۸) ’’اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں کہ (حج کے دنوں میں ) اپنے پروردگار کا فضل و کرم چاہو۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِن فَضْلِ اللّٰهِ ﴾ (الجمعۃ:۱۰) ’’پھر جب نماز ہو چکے تو زمین میں پھیل جاؤ اوراللہ تعالیٰ کا فضل (روزی ) تلاش کرو۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر مسجد میں داخل ہونے کے وقت درود شریف پڑھنا اس لیے مشروع ہے کہ یہ ذکر کرنے کا مقام ہے۔ اورپھر مسجد میں جاتے ہوئے رحمت کی دعا خاص ہے جب کہ باہر نکلتے ہوئے فضل کی دعا خاص ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب انسان مسجد میں داخل ہوتا ہے تو وہ ایسے کاموں میں مشغول ہوتا ہے جو اسے اللہ تعالیٰ کے قریب کرنے والے ہوتے ہیں اوران کا اجر و ثواب اللہ کے پاس ہوتا ہے، اس کی مناسبت سے رحمت کا ذکر کیا گیا۔ اور جب انسان مسجد سے باہر نکلتا ہے تو رزق کی تلاش میں اللہ تعالیٰ کی زمین میں چلتا