کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 125
((اللهُمَّ اجعَلني مِنَ التَّوّابينَ واجعَلني منَ المتَطهِّرينَ)) اس جملے میں ان دونوں چیزوں کو جمع کیا گیا ہے جو اللہ کو پسند ہیں ، فرمانِ الٰہی ہے: ﴿إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ ﴾ (البقرہ:۲۲۲) ’’ بے شک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں سے محبت کرتے ہیں ؛ اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتے ہیں ۔‘‘ جب توبہ میں باطنی طور پر گناہوں سے طہارت تھی؛ اور وضواس ظاہری ناپاکی سے طہارت ہے جوکہ تقرب الی اللہ میں مانع ہوتی ہے تو یہاں پر مناسب تھا کہ ان دونوں چیزوں کو جمع کیا جائے۔یہاں اللہ تعالیٰ سے انتہائی مناسب انداز میں سوال کیا جارہا ہے تاکہ انسان کے محبوب ترین لوگوں کے زمرہ میں شامل ہوجائے۔ ﴿تَوَّابٌ﴾:… ’’توبہ کرنے والا‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والا، اور اس کی نافرمانی کے کام چھوڑ کر اس کی اطاعت کے کام اختیار کرنے والا۔ یعنی جب کسی انسان سے گناہ ہوجائے تو وہ اللہ کو یاد کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ کی عظمت کو یاد کرتا ہے، اور اس کے عذاب کو ذہن میں لاتا ہے۔ تو اس سے معافی مانگتا ہے اور کہتا ہے: ’’ اے اللہ ! مجھے معاف کردے۔‘‘ اور یوں وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے۔ اور ایسے ہی جب کسی واجب کو ترک کرتاہے، اور پھر اسے وہ واجب یاد آجاتا ہے تو وہ اللہ کو یاد کرتا ہے، اور کہتا ہے: ’’ میں اس واجب سے کتنا دور ہوں ۔پھر اس واجب کویا تو ادا کرتا ہے یا پھراگر اس کا وقت ختم ہوگیا ہو تو اس کی قضا کرتا ہے۔ پس وہ اللہ تعالیٰ کی جتنی بھی عبادت کرتا ہے وہ اس کی محبت اور تعظیم سے ہوتی ہے۔ واجعَلني منَ المتَطهِّرينَ: …’’اور مجھے پاک رہنے والے لوگوں میں سے بنادے۔‘‘ یعنی وہ لوگ جوظاہری طور پر حسی طہارت حاصل کرتے ہیں۔اس میں دو چیزیں ہیں : ٭ احداث (ناپاکی )کا خاتمہ