کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 117
شرح:…یہ ایسے دعائیہ الفاظ ہیں جو انسان کو گھر سے نکلتے ہوئے کہنے چاہئیں ۔ اس لیے کہ اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں التجاء اور اس کی پناہ میں آنا ہے۔ اور اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود یہ دعا کیا کرتے تھے۔یہ دعا چار جملوں پر مشتمل ہے۔پہلا جملہ : ((اللَّهمَّ إنِّي أعوذُ بِكَ أن أَضلَّ أو أُضَلَّ )) یعنی انسان خودگمراہ ہو یا کسی دوسرے کو گمراہ کرنے کاسبب بن جائے۔ انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتا ہے کہ ’’اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں (اس بات سے) کہ میں گمراہ ہو جاؤں یا میری وجہ سے کوئی دوسرا گمراہ ہو جائے۔‘‘ دوسرا جملہ: (( أو أَزِلَّ أو أُزَلَّ))’’ میں پھسل جاؤں یا مجھے پھسلا دیا جائے‘‘ یہ جملہ بھی پہلے جملہ کی طرح ہے کہ میں خود [راہِ حق سے] پھسل جاؤں ،یا کسی دوسرے کو پھسلانے کا سبب بن جاؤں ،یا کوئی دوسرا مجھے پھسلا دے۔ اس کا مقصود یہ ہے کہ انسان خطا سے محفو ظ رہے، خواہ وہ خطا عمداً ہو یا سہواً۔مگر وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے کہ وہ بابرکت ذات اس کو خطا سے محفوظ رکھے۔ تیسرا جملہ : (( أو أَظلِمَ أو أُظلَمَ))’’ میں ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے۔‘‘ میں کسی دوسرے پر ظلم کروں یا کوئی دوسرا مجھ پر ظلم کرے۔ چوتھا جملہ: (( أو أَجهَلَ أو يُجهَلَ عليَّ))’’میں کسی سے جہالت سے پیش آؤں یا میرے ساتھ جہالت سے پیش آیا جائے۔‘‘ یعنی اس سے کوئی جاہل لوگوں کے افعال جیسا فعل صادر ہو، یا میں کسی دوسرے کے ساتھ جہالت و حماقت کی کوئی حرکت کروں ۔ یہ دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے نکلنے کی دعاؤوں میں سے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ عظیم دعا کیا کرتے تھے جس میں ہر قسم کی گمراہی، بے راہ روی ؛ ظلم اور جہالت سے پناہ کی طلب ہے۔ اس دعا کے پڑھتے وقت آسمان کی طرف منہ أٹھانا بھی مشروع ہے۔ ہم پر واجب ہوتا ہے کہ ہم بھی ایسے ہی کریں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے۔