کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 113
روزہ افطار کرنے کی دُعائیں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم افطار کرتے تو یہ دعا کیا کرتے تھے: ((ذهب الظَّمَأُ، وابْتَلَّتِ العُرُوقُ وثَبَتَ الأَجْرُ إنْ شاءَ اللَّهُ)) ’’چلی گئی پیاس اور تر ہوگئیں رگیں اور ثابت ہوگیا اجر ان شاء اللہ۔‘‘[1] شرح:… ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم افطار کرتے …‘‘ اس کا مقصود یہ ہے کہ افطار کرنے کے بعد۔’’ثابت ہوگیا اجر…‘‘یعنی پیاس چلی گئی، رگیں تر ہوگئیں ؛ تھکاوٹ ختم ہوگئی اور ثواب حاصل ہوگیا۔ اس جملہ میں عبادات بجالانے کی ترغیب ہے، اس لیے کہ تھکاوٹ اور تنگی ختم ہونے والی چیزیں ہیں ۔ جب کہ اجروثواب اپنے ثبات اور بقا کی وجہ سے بہت زیادہ اور باقی رہنے والا ہوتا ہے۔ اس جملے کے آخر میں ’’ ان شاء اللہ ‘‘ بطور تبرک کے کہا گیا ہے۔اور اس لفظ ’’ ان شاء اللہ ‘‘ کو اللہ تعالیٰ کی مشیت کے ساتھ معلق کرنا بھی درست ہے۔ اس لیے کہ عمل کرنے والا عمل تو کرتا ہے، مگر اس کو قبول کرنا اللہ تعالیٰ کی مرضی پر منحصر ہے۔ اس پر کسی قسم کی کوئی سختی یا جبر نہیں کہ وہ ہر حال میں عمل قبول کرے۔ اس جملہ میں معتزلہ پر رد ہے جو اللہ تعالیٰ کے لیے عمل قبول کرنے کو واجب قرار دیتے ہیں ۔ فوائدِ حدیث: ٭ افطار کے بعد ان الفاظ میں دعا کرنے کے مستحب ہونے کا بیان۔ ٭ انسان کو ہمیشہ اللہ کی بارگاہ میں ملتجی اور عرض گزار رہنا چاہیے۔ ٭ ہر نیک عمل کے بعد اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید رکھنی چاہیے۔
[1] ابو داؤد: ۲۳۵۷۔