کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 111
مختلف قسم کی کھجوروں سے لطف اندوز ہوں ۔ اوراس لیے بھی کہ بعض کی ایک قسم کی کھجوریں اچھی لگتی ہیں اور بعض کو دوسری قسم کی کھجوریں ۔ ٭ اس حدیث میں کھانے پینے سے پہلے پھل پیش کرنے کے مستحب ہونے کی دلیل ہے۔ ٭ اس حدیث میں جو کچھ بھی گھر میں میسر ہو، مہمان کے لیے پیش کرنے کے مستحب ہونے کا بیان ہے۔ اور اس کے بعد مہمان کے لیے بطور اکرام کھانا تیار کرے۔ اور خاص طور پر جب میزبان کا غالب گمان ہو کہ مہمان کو کھانے کی ضرورت ہے۔ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ بسا اوقات مہمان کو ضرورت ہو کہ اسے فوری طور پر کھانا پیش کیا جائے، اوروہ مزید بھوک پر صبر نہ کر سکتا ہو۔اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ وہ جلدی کی وجہ سے کھانا تیار ہونے کاانتظار نہ کرسکتا ہو۔ سلف صالحین کی ایک جماعت نے مہمان کے لیے تکلف کرنے کومکروہ کہا ہے۔ ان کا یہ قول میزبان کی ظاہری مشقت پر محمول ہے۔اس لیے کہ تکلف مہمان کے ساتھ کمال اخلاص اور سرور کے ساتھ پیش آنے کی راہ میں رکاوٹ ہوتا ہے۔ اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ میزبان سے کوئی ایسی چیز صادر ہوجائے جو کہ مہمان کے لیے تکلیف دہ ثابت ہو۔ اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ میزبان کوئی چیز پیش کرے جس سے ظاہر ہوتا ہوکہ میزبان اس وجہ سے مشقت اورتکلف برداشت کررہا ہے، اوراس مشقت پر شفقت کی وجہ سے بھی مہمان کو تکلیف ہوسکتی ہے۔ یہ تمام امور اس حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہیں : ’’جو کوئی اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ مہمان کی عزت کرے۔‘‘ اس لیے کہ مہمان کا کامل اکرام و عزت یہ ہے کہ اس کی طبیعت کا خیال رکھا جائے۔ اور اس کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا جائے۔ جو کچھ انصاری صحابی رضی اللہ عنہ نے کیا وہ اس پر مشقت نہیں تھی۔ بلکہ اگر وہ کئی بکریاں اور اونٹ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کی ضیافت کے لیے ذبح کردیتا تو پھر بھی وہ اس پر خوش ہی رہتا۔ واللہ اعلم۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمانا:’’ تم سے ان نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا…‘‘ اس