کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 106
’’ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں بھی اسی وجہ سے نکلا ہوں جس وجہ سے تم دونوں نکلے ہوئے ہو۔ اٹھو کھڑے ہوجاؤ۔‘‘ دونوں حضرات کھڑے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے گھر تشریف لائے۔ وہ انصاری اپنے گھر میں نہیں تھے۔ انصاری کی بیوی نے دیکھا تو مرحبا اور خوش آمدید کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انصاری کی بیوی سے فرمایا: ’’ فلاں کہاں ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا: ’’ وہ ہمارے لیے میٹھا پانی لینے گیا ہے۔‘‘ اسی دوران انصاری بھی آگئے تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کی طرف دیکھا اور پھر کہنے لگا:’’ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ آج میرے مہمانوں سے زیادہ کسی کے مہمان معزز نہیں ؛ اور پھر چلے اور کھجوروں کا ایک خوشہ لے کر آئے جس میں کچی اور پکی اور خشک اور تازہ کھجوریں تھیں ؛ اور عرض کیا کہ:’’ ان میں سے کھائیں ۔‘‘ اور خود انہوں نے چھری پکڑی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’ دودھ والی بکری ذبح نہ کرنا۔‘‘ پھر انہوں نے ایک بکری ذبح کی۔ان سب نے اس بکری کا گوشت کھایا اور کھجوریں کھائیں اور پانی پیا۔جب کھا پی کر سیراب ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم سے قیامت کے دن ان نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا تمہیں اپنے گھروں سے بھوک نکال کر لائی اور پھر تم واپس نہیں لوٹے یہاں تک کہ یہ نعمت تمہیں مل گئی۔‘‘ [1] شرح:…اس حدیث مبارکہ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دو ساتھیوں کا گھر سے بھوک کی وجہ سے نکلنے اور انصاری کے گھر جانے کا قصہ بیان کررہے
[1] مسلم: ۲۰۳۸۔