کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 102
میرے پاس ایک چادر تھی جب میں اسے اپنے پاؤں پر ڈالتا تو میرا سر کھل جاتا؛ اور جب میں اسے اپنے سر پر ڈالتا تو میرے پاؤں کھل جاتے ؛اور مجھے نیند بھی نہیں آرہی تھی جبکہ میرے دونوں ساتھی سو رہے تھے۔ انہوں نے وہ کام نہیں کیا جو میں نے کیا تھا۔بالآخر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دودھ کی طرف آئے برتن کھولا تو اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہ پایاتو آپ نے اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا۔ میں نے دل میں کہا اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے بددعا فرمائیں گے پھر میں ہلاک ہو جاؤں گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اللَّهُمَّ، أَطْعِمْ مَن أَطْعَمَنِي، وَأَسْقِ مَن أَسْقَانِي)) ’’ اے اللہ تو اسے کھلا جو مجھے کھلائے اور تو اسے پلا جو مجھے پلائے۔‘‘ یہ سن کر اپنی چادر مضبوط کر کے باندھ لی پھر میں چھری پکڑ کر بکریوں کی طرف چل پڑا کہ ان بکریوں میں سے جو موٹی بکری ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ذبح کر ڈالوں ۔ میں نے دیکھا کہ اس میں ایک تھن دودھ سے بھرا پڑا ہے بلکہ سب بکریوں کے تھن دودھ سے بھرے پڑے تھے۔ پھر میں نے اس گھر کے برتنوں میں سے وہ برتن لیا کہ جس میں دودھ نہیں دوہا جاتا تھا۔پھر میں نے اس برتن میں دودھ نکالا یہاں تک کہ دودھ کی جھاگ اوپر تک آگئی۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کیا تم نے رات کو اپنے حصہ کا دودھ پی لیا تھا۔‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم دودھ پئیں ۔ آپ نے وہ دودھ پیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیا۔ پھر جب مجھے معلوم ہوگیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیر ہو گئے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا میں نے لے لی ہے۔ تو میں ہنس پڑا یہاں تک کہ مارے خوشی کے میں زمین پر لوٹ پوٹ ہونے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے مقداد یہ تیری ایک بری عادت ہے۔‘‘