کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 58
سے جب وہ حسد کرے۔‘‘
اس سورت کی پہلی تین آیات کی مناسبت ذرا اس آیت سے دیکھیں : ﴿ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ﴾…’’اور اندھیرا کرنے والے کے شر سے جب وہ چھپ جائے۔‘‘ اس لیے کہ اکثر بلاء و شر اور فتنہ پوشیدہ ہوتا ہے، ایسے ہی جادو بھی پوشیدہ ہوتا ہے۔ اور ایسے ہی نظر بھی پوشیدہ ہوتی ہے۔ پس یہ حکم دیا کہ صبح کی پُو پھوٹنے کے رب کی پناہ طلب کی جائے، جورب صبح کو روشن کرتا ہے، یہاں تک کہ ہر چیز سامنے آجائے ؛ اور دانے کو پھاڑتاہے یہاں تک کہ وہ ظاہر اور نمایاں ہو جائے۔ یہ مناسبت مقسم بہ اور مقسم علیہ کی طرف سے ہے۔‘‘
جب کہ دوسری سورت ﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾’’(آپ) کہہ دیجیے میں پناہ میں آتا ہوں لوگوں کے رب کی۔‘‘ یہ ایک دوسری سورت ہے جو کہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کی پناہ
طلب کی جاتی ہے۔ فرمایا: ﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ﴿١﴾ مَلِكِ النَّاسِ﴾
’’(آپ) کہہ دیجیے میں پناہ میں آتا ہوں لوگوں کے رب کی، لوگوں کے بادشاہ کی لوگوں کے معبود کی۔‘‘ پس وہی لوگوں کا پروردگار اور ان کا بادشاہ ہے ؛ جو کہ غلبہ اور حکومت والا ہے۔ جس کی راہ میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بن سکتی اور نہ ہی اس کے کلمات تبدیل ہوتے ہیں ۔
﴿ إِلَـٰهِ النَّاسِ ﴾’’ لوگوں کے معبود کی۔‘‘یعنی لوگوں کا وہ معبود جس کی حق کے ساتھ عبادت کی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی معبود برحق نہیں ہے۔
﴿ مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ ﴿٤﴾ الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ﴾
’’وسوسہ ڈالنے والے شیطان سے جو آنکھوں سے اوجھل ہے۔جو وسوسہ ڈالتا ہے لوگوں کے سینوں میں ۔‘‘
ان وساوس سے مراد وہ وسوسے ہیں جو شیطان بنی آدم کے دلوں میں ڈالتا ہے۔ اور خصوصاً اس دور میں شیطان انسان کے دل میں کتنے ہی زیادہ وسوسے ڈالتا ہے جن کی وجہ