کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 285
یہ تمام روایات امام نسائی نے نقل کی ہیں ۔
امام طبری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا فرمان کہ:’’دعا کیا کرتے تھے‘‘ جب کہ اس ذکر میں اللہ تعالیٰ کی توحیداور عظمت بیان کی گئی ہے،اس میں دو باتوں کا احتمال ہے:
٭ یہ ذکر دعا سے پہلے کیا کرتے تھے۔ جیسا کہ یوسف بن عبداللہ بن الحارث کی روایت میں ہے۔ اس کے آخر میں ہے : پھر دعا کیا کرتے۔میں کہتا ہوں ایسے مستخرج ابی عوانہ میں بھی ہے اور مسند عبد بن حمید میں بھی۔ ادب المفرد میں اس دعا کے آخر میں یہ الفاظ بھی ہیں :
((اللَّهُمَّ اصرِفْ عنِّي شرَّه))
’’اے اللہ اس کے شر کو مجھ سے پھیر دے۔‘‘
امام طبری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اس کی تائید اعمش کی روایت سے بھی ہوتی ہیں جس میں کہا گیا ہے : جب انسان دعا سے پہلے ثنا سے شروع کرتا ہے، تووہ دعا قبول ہوتی ہے؛ اور جب ثنا سے پہلے دعا سے شروع کرتا ہے تو وہ امید پر(معلق) رہتی ہے۔‘‘
٭ ابن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا جواب یہ دیا ہے۔حسین بن حسن المروزی فرماتے ہیں : میں نے ابن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا جس میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ کے دن کثرت کے ساتھ (( لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ ))کاذکر کیا کرتے تھے۔تو آپ نے فرمایا : یہ ذکر ہے، دعا نہیں ہے۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
’’ جس کو میرا ذکر مانگنے سے مشغول کردے، میں اسے مانگنے والوں سے بڑھ کر دیتا ہوں ۔‘‘
میں کہتا ہوں اس دوسرے احتمال کی تائید سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث