کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 273
مشکل الفاظ کے معانی : أَسْأَلُكَ خَيْرَها:…اس کی ذات کی بھلائی کاسوال کرتا ہوں ۔ وَخَيْرَ ما فِيها:…اورجو کچھ اس میں موجود ہے اس کی بھلائی کاسوال کرتا ہوں ۔ شرح :…جب تیز ہوائیں اٹھتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے : (( اللَّهُمَّ إنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَها، وَخَيْرَ ما فِيها، وَخَيْرَ ما أُرْسِلَتْ به، وَأَعُوذُ بكَ مِن شَرِّها، وَشَرِّ ما فِيها، وَشَرِّ ما أُرْسِلَتْ به)) یعنی اے اللہ میں تجھ سے ان ہواؤں کی ذات میں موجود خیر کا اور ان سے حاصل ہونے والی منفعتوں کا سوال کرتا ہوں ۔اور جس چیز کودیکر یہ ہوائیں چلائی گئی ہیں ، ان کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں ۔ اس لیے کہ خیر ساری کی ساری تیرے ہاتھ میں ہے، اور شر کو تیری طرف منسوب نہیں کیا جاسکتا۔ اس دعا میں تین قسم کی بھلائیوں کا سوال کیا گیا ہے: ۱۔ بذات خود ان ہواؤوں کی بھلائی۔ ۲۔ ان ہواؤں میں موجود بھلائی۔ ۳۔ جو چیز ہوائیں لے کر آئی ہیں ،اس کی بھلائی۔ خود ہوا کی بھلائی انسان کا اس سے لذت حاصل کرنا، گرمیوں کے دنوں میں اس کی ٹھنڈک کا احساس، اور اس کی وجہ سے نمی کا پیدا ہونا ہے؛نباتات میں تازگی کا آنا اورگندی اور بدبودار چیزوں کا خاتمہ ہے۔ ہواؤں کے اندر موجود بھلائی: نفع بخش بارشوں کا نزول ہے۔اس لیے کہ جب بھی بارش برستی ہے، اس سے پہلے ہوائیں چلتی ہیں ۔ خیر دے کر بھیجی ہوئی چیز : بادل ہیں ۔ اس لیے کہ ایسی بھی ہوائیں چلتی ہیں جن میں نہ کوئی خیر ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی شر۔ ہواؤں کی خیر بھی نفع بخش بارش کی طرح ہے ؛ اوران کا