کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 229
٭ ہر حال میں اور ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر اور اس کی یاد۔ دورانِ سفر تسبیح و تکبیر حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ’’جب ہم بلندی پر چڑھتے تو تکبیر ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘کہتے اور جب نیچے اترتے تو تسبیح سُبْحانَ اللّٰهَ کہتے۔[1] شرح :…مقصود یہ ہے کہ جب ہم بلندی پر چڑھتے تو اللہ اکبر کہتے۔ اور جب پستی کی طرف اترتے تو سبحان اللہ کہتے۔ اونچائی پر چڑھتے ہوئے تکبیر کہنا اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کی کبریائی کا شعور ہے۔ اور پستی میں اترتے وقت تسبیح کہناہر نقص وعیب سے اللہ تعالیٰ کی تنزیہ اورپاکیزگی بیان کرنا ہے۔ فوائدِحدیث : ٭ اونچائی پر چڑھتے ہوئے تکبیر یعنی اللہ اکبر کہنے کا استحباب۔ ٭ پستی پر اترتے وقت تسبیح یعنی سبحان اللہ کہنے کا استحباب۔ دوران سفر صبح کے وقت کی دُعا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں ہوتے اور صبح (سحر )کرتے تویہ دعا پڑھا کرتے : ((سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللّٰہِ وَحُسْنِ بَلَائِہٖ عَلَیْنَا رَبَّنَا صَاحِبْنَا وَاَفْضِلْ عَلَیْنَا عَآئِذًا بِاللّٰہِ مِنَ النَّارِ)) [2] ’’سنا، ایک سننے والے نے، اللہ کی تعریف کو اور ہم پر جو اس کے اچھے انعامات ہوئے(ان کاتذکرہ بھی) اے ہمارے رب ہمارا ساتھی بن جا اور مہربانی فرما ہم
[1] البخاری :۲۸۳۱۔ [2] مسلم :۲۷۱۸۔