کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 223
((أستودِعُ اللّٰهَ دِينَكَ وأمانتَكَ وخواتيمَ عمَلِكَ)) [1] ’’میں سپرد کرتا ہوں اللہ کے تمہارے دین کو اور تمہاری امانت کو اور تمہارے آخری عمل کو۔‘‘ شرح :…یہ دعائیہ کلمات الوداع کے وقت کہے جاتے ہیں ۔ یعنی جب مسافر سفر کرنا چاہتاہے اور اس کے اہل خانہ یا کوئی دیگر انسان اسے الوداع کہنا چاہے تووہ یہ دعا پڑھے: ((أستودِعُ اللّٰهَ دِينَكَ وأمانتَكَ وخواتيمَ عمَلِكَ)) ’’میں سپرد کرتا ہوں اللہ کے تمہارے دین کو اور تمہاری امانت کو اور تمہارے آخری عمل کو۔‘‘ أستودِعُ اللهَ:… ’’میں سپرد کرتا ہوں اللہ کے۔‘‘یعنی یہ امانت اللہ کے سپرد کرتا ہوں وہی اس کامحافظ اور کارساز ہوگا۔ اس طرح سے کہ وہ اللہ کی حفاظت میں محفوظ رہے گا۔ دِينَكَ: …’’تیرا دین۔‘‘ سب سے پہلے دین سے شروع کیا۔اس لیے کہ دین سب سے اہم ترین اور بنیادی چیز ہے۔ انسان کے لیے ہر قسم کی سعادت اور بھلائی کا حصول دین کی وجہ سے ہوتا ہے۔بغیر دین کے اس میں کوئی خیر نہیں پائی جاتی۔ یہاں پر دین کے ذکر کرنے کا کیا مقصد ہے ؟ بعض علماء کرام رحمۃ اللہ علیہم فرماتے ہیں :’’ اس لیے کہ سفر میں تھکاوٹ اورتنگی کی وجہ سے دین کے بعض اعمال چھوٹ جاتے ہیں اور بعض عبادات میں کوتاہیاں واقع ہوتی ہیں ۔ پس اس موقع پرسوال کیا جارہا ہے کہ اس کا دین محفوظ رہے،اور اس سے کوئی کمی و کوتاہی واقع نہ ہونے پائے۔ سفر؛ تھکاوٹ اور تنگی کی وجہ سے دین کے واجبات میں سے کوئی واجب اس سے نہ چھوٹے۔ وأمانتَكَ: …’’ اور تیری امانت‘‘ یعنی ہر وہ چیز جو اس کے پاس امانت ہے، خواہ
[1] الصحیحۃ :۱۴۔