کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 22
کہ ( دعا کے قبول ہونے کے لیے ) رزق حلال کا پورا پورا اہتمام کرے۔ اور دعا کا آغاز اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء سے کرناچاہیے۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی عظمت، جلال اور کبریائی کو بیان کرے، اور پھر اپنی حاجت کو مناسب انداز میں بیان کرے۔ (پھر اپنی ضرورت کے لحاظ سے ) اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ، اور صفات عالیہ اور افعال حکیمہ(عظیم اور پرحکمت کاموں ) کا ذکر کرنا چاہیے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا چاہیے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو تشہد میں دعا کرنے کا ادب اورطریقہ بتایاہے۔ اور جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں تک یہ طریقہ پہنچایا اور اسے بیان کیا۔ اور چاہیے کہ دعا میں زیادتی نہ کی جائے۔ (یعنی) ایسا سوال نہ کرے جو کہ شریعت کے مخالف ہو۔یا گناہ، یا قطع رحمی یا کسی مسلمان بھائی پر ظلم کی دعانہ کرے؛یا کسی ایسے کام کی دعا نہ کرے جو اس کے لیے گناہ پر مدد گار ثابت ہو۔اور نہ ہی کسی ایسے کام کے لیے دعا میں جلد بازی کرے جس کی حکمت پوشیدہ ہو ؛کیونکہ ایسی دعائیں کرنے سے انسان گنہگار ہوتا ہے۔ اور اگر ایسی دعائیں قبول کرلی جائیں تو ممکن ہے کہ وہ اس کے حق میں مفید نہ ہوں ؛بلکہ اس کے حق میں بدبختی اور شرمندگی ہوجائیں ۔یا یہی دعائیں اس کے لیے (دنیا میں ) سختی اور قیامت کے دن سخت عذاب کا سبب بن جائیں ۔(اللہم احفظنامنہا)
دعا کے آداب اور قبولیت کے اسباب:
٭ اخلاص نیت اور توجہ۔
٭ دعا کواللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود سے شروع اور اسی پر ختم کرے۔
٭ دعا میں پختہ اعتماد( جزم) اور قبولیت پر مکمل یقین ہو۔
٭ دعا میں گریہ و زاری کرنا، اور قبولیت کے لیے جلد بازی سے اجتناب کرنا۔
٭ حضور قلب سے دعا کرنا۔
٭ سختی اور نرمی ہر حال میں دعا کرنا۔
٭ صرف ایک اللہ تعالی ہی سے دعا کرنا۔ کسی اور سے نہ مانگنا۔