کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 20
٭ ایسا ذکر جس میں انسان کا دل اور زبان مشغول رہے۔ یہ سب سے اعلی قسم ہے۔
٭ صرف دل میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا رہے۔ یہ دوسرے درجہ پر ہے۔
٭ صرف زبان سے اس کا ذکر کرنا۔ یہ تیسرا درجہ ہے۔
اللہ تعالیٰ کے ہاں دعا کا مقام :
اللہ تعالیٰ نے جنوں اور انسانوں کو پیدا کیا اور انہیں اپنی عبادت (بندگی )کے لیے رزق عطا کیا۔ اور انہیں اپنے تمام رسولوں کی زبانی-نیکیوں کی ترغیب اور برائیوں کا خوف دلاتے ہوئے- اپنی توحید بجالانے اور اس کے احکام کی پیروی کرنے کا حکم دیا۔
ایسا اللہ تعالیٰ کی لوگوں کی طرف یاان کی عبادت میں کسی ضرورت کی وجہ سے نہیں ہے۔ بلکہ اس کی کمالِ حکمت کاتقاضا یہ ہے کہ اس کی عبادت منتخب قسم کے لوگوں کے لیے نشان منزل اور خوش بختوں کا عنوان بن جائے۔اور ایسی نشانی ہوجائے جس سے خوش بختوں اور بدبختوں کے درمیان تمیز کی جائے۔
عبادت اللہ تعالیٰ کے لیے کمال ِ محبت اور اس کے سامنے کمال ذلت و کم مائیگی کا نام ہے۔ اور ہونا یہ چاہیے کہ یہ دونوں خوبیاں پورے انکسار، وخضوع اور تسلیم و رضا کیساتھ؛ شریعت پر مکمل عمل کرتے ہوئے اور منع کردہ چیزوں سے مکمل اجتناب کرتے ہوئے اجرو ثواب کے حصول کے لیے اور عذاب الٰہی سے بچنے کے لیے ہوں ۔
دعاکو اللہ تعالیٰ نے عبادت کی جملہ اقسام میں سے خاص کیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عبادت کا نام دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ ﴾ (غافر:۶۰)
’’اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا یقینا جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل