کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 176
پڑھ رہے تھے تو (ہم نے دیکھا کہ)جب آپ نے اپنا سر رکوع سے اٹھایا تو فرمایا: ((سَمِعَ اللّٰهُ لِمَن حَمِدَه )) ’’سن لیااللہ نے جس نے بھی اس کی تعریفیں کیں ۔‘‘ ایک شخص نے آپ کے پیچھے کہا : (( رَبَّنا وَلَكَ الحَمْدُ حمدًا كثيرًا طيِّبًا مبارَكًا فيهِ )) ’’اے ہمارے رب! تیرے لیے ہی تمام تعریفیں ہیں ، تعریف بہت زیادہ پاکیزہ جس میں برکت کی گئی ہے۔‘‘ آپ نے نماز سے فارغ ہو کر فرمایا کہ’’ یہ کلمات کہنے والا کون تھا؟ اس شخص نے عرض کیا کہ’’ میں تھا۔‘‘ آپ نے فرمایا :’’ میں نے تیس سے کچھ زیادہ فرشتوں کو دیکھا کہ وہ ان کلمات کے لکھنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے تھے۔‘‘[1] شرح:…اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کلمات کہنے کی فضیلت بیان کررہے ہیں ۔ فرشتے ان کلمات کولکھنے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کررہے تھے کہ ان کی فضیلت کی وجہ سے کون ان کلمات کو پہلے لکھے۔اور ہر فرشتہ ان کلمات کولکھنے کااجر حاصل کرنا چاہتا تھا۔ یہ حدیث نماز میں ان کلمات کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔ اور یہ کہ مقتدی کے لیے مشروع ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حمد کے کلمات میں زیادہ کرے جیسا کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمدبن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے۔ اور یہ ذکر فرض نماز میں رکوع کے بعد سیدھا کھڑے ہوجانے کے وقت پڑھا جاتا ہے۔ اس لیے کہ اس وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے۔(اور غالب طور پر صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے فرض نماز ہی پڑھا کرتے تھے، نفل نماز باجماعت کے واقعات بہت کم ہیں )۔ اس حدیث میں اس بات کی دلیل بھی ہے کہ اگر کبھی کبھار مقتدی امام کے پیچھے کوئی دعا
[1] بخاری: ۷۹۹۔