کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 172
خیال آنے لگا تھا؟ آپ نے فرمایا : ’’ میرے دل میں خیال آنے لگا تھا کہ میں آپ کا ساتھ چھوڑ دوں اور خود بیٹھ جاؤں ۔‘‘ اس لیے کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اتنا لمبا وقت قیام کرنے سے عاجز آگئے تھے۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تین سورتیں مکمل کرنے کے بعد رکوع کیا دیر تک ((سبحانَ ربِّيَ العظيمِ)) پڑھتے رہے۔اور قیام کے برابر لمبا رکوع کیا۔ پھر جب رکوع سے سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا۔اور فرمایا: ((سَمِعَ اللّٰهُ لِمَن حَمِدَهُ، رَبَّنا وَلَكَ الحَمْدُ)) یہاں تک کہ آپ کا قیام (رکوع کے بعد قومہ) بھی رکوع کی طرح لمبا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور سجدہ میں آپ ((سبحان ربِّي الأعلى)) پڑھتے رہے۔ اور اتنا لمبا سجدہ کیا کہ سجدہ بھی قیام کے برابر تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (رات کوتہجد) ایسے پڑھا کرتے تھے۔ اور آپ کی یہ نماز متناسب ہوا کرتی تھی۔ جب آپ قیام لمبا کرتے تو رکوع اور سجدہ ؛ قومہ اور جلسہ (دو سجدوں کے درمیان میں بیٹھنا ) بھی لمبا کیا کرتے تھے۔ اور جب قرأت میں تخفیف کرتے تو پھر رکوع اور سجدہ میں بھی تخفیف کیا کرتے تھے تاکہ نماز متناسب ہوا کرے۔ فرض اور نفل نماز میں آپ کا یہی طریقہ ہوا کرتا تھا۔ دوسری حدیث: … جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے اپنی پیٹھ سیدھا کرناشروع کر تے تو ((سَمِعَ اللّٰهُ لِمَن حَمِدَهُ))کہتے۔ اور جب سیدھا کھڑے ہوجاتے تو… ((اللَّهمَّ ربَّنا لَكَ الحمدُ ملءَ السَّمواتِ وملءَ الأرضِ)) اس سے مراد اس کا اجرو ثواب ہے: (( و ما بينَهما، ومِلءَ ما شِئتَ من شيءٍ بعدُ)) کہا کرتے۔ من شيءٍ بعدُ سے مراد عرش و کرسی اور وہ چیزیں ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں مگر یہاں پر ذکر نہیں کی گئیں ۔