کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 170
مانگتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع فرمایا اور ((سبحانَ ربِّيَ العظيمِ)) پڑھتے رہے۔ یہاں تک کہ آپ کا رکوع بھی قیام کے برابر ہوگیا۔ پھر آپ نے ((سمِعَ اللّٰهُ لمن حمِدَ))کہا۔پھر اس کے بعد رکوع کے برابر دیر تک لمبا قیام فرمایا۔ پھر آپ نے سجدہ کیا اور سجدہ میں آپ ((سبحان ربِّي الأعلى))پڑھتے رہے۔ اور آپ کا سجدہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کے برابر لمبا تھا۔‘‘ ابن ابی اوفی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے اپنی پیٹھ کو سیدھا کرتے تو فرماتے : ((سمِعَ اللّٰهُ لمن حمِدَ)) ((اللَّهمَّ ربَّنا لَكَ الحمدُ ملءَ السَّمواتِ وملءَ الأرضِ ومِلءَ ما بينَهما، ومِلءَ ما شِئتَ من شيءٍ بعدُ)) [1] ’’اے اللہ اے ہمارے پروردگار ! تیرے لیے ہی تمام تعریفیں ہیں ، اتنی کہ بھر جائے اس سے آسمان اور بھر جائے اس سے زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اور بھر جائے ہر وہ چیز جسے تو چاہے اس کے بعد۔‘‘ شرح:…اس حدیث میں حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ ہمیں خبر دے رہے ہیں کہ ایک رات انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھار اپنے صحابہ کے ساتھ رات کی نفل نماز پڑھا کرتے تھے۔ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھی ؛ ایک بار عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ، ایک بارعبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ۔ اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اکیلے ہی نماز پڑھا کرتے۔ اس لیے کہ رات کی نفل نماز میں جماعت صرف ماہ رمضان میں ہی مشروع ہے۔ لیکن اگر کبھی کبھار رات کو تہجد وغیرہ میں جماعت کرلی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ،جیسا کہ حدیث مبارک سے ظاہر ہے۔
[1] أخرجہ مسلم: ۷۷۲۔