کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 137
شرح:…یہ حدیث اذان سننے پریہ دعا پڑھنے کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔ اور یہ بھی احتمال ہے کہ یہ الفاظ شہادتین ادا کرنے کے وقت کہے جائیں ۔ یعنی جب مؤذن ’’اَشْہَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، اور ’’ اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ کہے ( تو یہ الفاظ کہے جائیں )۔ بعض اہل علم نے کہا ہے: ’’ یہ دعا اذان کے بعد کہی جائے۔ لیکن جو بات ظاہرنظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ کلمات شہادتین کے وقت کہے جائیں ۔اس لیے کہ یہ الفاظ: ((وَاَنَا اَشْہَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ، رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَّبِمُحَمَّدٍ رَسُوْلًا وَّبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا)) یہ تین امور جن پر یہ ذکر مشتمل ہے وہ یہ ہیں : ٭ اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر رضا مندی۔ ٭ اسلام کے دین ہونے پر رضا مندی۔ ٭ محمد کے اللہ کا رسول ہونے پر رضا مندی۔ یہی وہ تین اصول ہیں جن پر شیخ الاسلام محمد بن عبد الوھاب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’الأصول الثلاثۃ وأدلتہا ‘‘ کی بنیاد رکھی ہے۔ یعنی یہ تین اصول کہ انسان اپنے رب کو جان لے، اپنے دین کو جان لے، اور اپنے پیغمبر کو جان لے۔ ان ہی تین اصولوں کے بارے میں محمد بن عبد الوھاب رحمۃ اللہ علیہ نے انتہائی مفید اور مختصر کتاب لکھی ہے جس سے نہ ہی کوئی طالب علم اور نہ ہی کوئی عامی مستغنی ہوسکتاہے۔ اس لیے کہ اس کتاب میں دین اور اصول دین کی معرفت ہے۔ اور انسان کے لیے اپنے رب اور اپنے دین کی پہچان ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت ہے۔ یہی وہ امور ہیں جن کے بارے میں قبر میں سوال کیا جائے گا۔ قبر میں انسان سے اس کے دین کے بارے میں ، اس کے رب کے بارے میں اور اس کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ یہ تین امور اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر رضا مندی ؛ اسلام کے دین ہونے پر رضا مندی