کتاب: صحیح دعائیں اور اذکار - صفحہ 12
تعالیٰ تنہا بندے کی کفایت نہیں کرتا یا اس وقت تک بندے کے ارادے کی تکمیل نہیں فرماتا جب تک کہ کسی سردار (ولی) یا بادشاہ کی سفارش نہ کروائی جائے یا پھر اس وقت تک دعا قبول نہیں کرتا جب کہ مخلوق (غیر اللہ) کی طرف توجہ اور وسیلہ نہ پکڑلیا جائے جس طرح بادشاہوں تک پہنچنے کے لیے وسیلہ پکڑا جاتا ہے۔ غیر اللہ سے دعا کرنا اور پکارنا عقل و شرح ہر لحاظ سے قبیح و شنیع عمل ہے اور علمائے امت کا اجماع ہے کہ غیر اللہ کو پکارنے والا شرک ہے اسی لیے کتاب و سنت میں تواتر کے ساتھ اس شنیع عمل سے روکا گیا ہے جس کا کوئی بھی صاحب فہم انکار نہیں کرسکتا اور شریعت اسلامیہ ہی کا خاصہ نہیں بلکہ تمام آسمانی شریعتوں میں غیر اللہ سے دعا کو شرک کہا گیا ہے مسلمانوں میں ایسے شرکیہ عقیدے روافض (غالی شیعہ) اور صوفیاء حضرات سے درآمد ہوئے کیونکہ ان لوگوں نے اپنے آئمہ میں علم غیب کی صفات کو داخل کیا جیسا کہ ایک منہ پھٹ اپنے جعلی امام مہدی کا قول لکھتا ہے ہم اگرچہ تم ظالموں سے بہت دور ہیں مگر تمہاری پل پل کی خبروں سے واقف ہیں ۔ ہم تمہیں مہلت و رعایت دے رہے ہیں اور تمہیں بھولے نہیں ورنہ تم پر مصائب کے پہاڑ توڑ دیے جاتے (معاذ اللہ) (الاحتاج للطبرسی)
دعا کا توحید عبادت سے گہرا تعلق ہے بلکہ دعا کی دونوں قسمیں حدیث نبوی کے مطابق عبادت ہیں ۔ توحید عبادت یہ ہے کہ اللہ کی عبادت کی جائے اور دعا عبادت ہے لہٰذا صرف ایک اللہ سے دعا کی جائے۔ اگر کسی نے غیر اللہ سے دعا کی تو گویا اس نے توحید عبادت میں شرک کیا دعا ہی ایسی عبادت ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں تخلیق فرمایا۔ قرآن مجید کا آغاز و اختتام دعا کے ساتھ ہے۔ سورہ فاتحہ میں دعائے عبادت اور دعائے حاجت دونوں موجود ہیں ۔ پھر قرآن مجید کے اختتام پر سورۃ اخلاص اور معوذتین ہیں جن میں سورۃ الاخلاص دعائے عبادت پر اور معوذتین دعائے حاجت پر مشتمل ہیں دعا سے اللہ کی قدرت اور بندے کی عاجزی ظاہر ہوتی ہے۔ ابن نصر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دعا کے فوری فوائد میں سے ایک یہ