کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 90
ب: باقی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ازواج مطہرات کی شان میں کوتاہی اور گستاخی ؛ یہاں تک انہیں کفر کی حد تک پہنچادیتے ہیں ۔
۷: رافضی بہت سارے فرقوں میں بٹ گئے تھے۔ اور یہ سارے فرقے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے [اپنے بعد خلیفہ ہونے کی ]وصیت کے عقیدہ پر ایک ہیں [یعنی اس عقیدہ پر ان کا اجماع ہے]۔ اور یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ ہی امام ہوں گے۔ اور یہ کہ اکثر صحابہ آپ کی بیعت کو ترک کرنے اور آپ سے خلافت چھین لینے کی وجہ گمراہ اور مرتد ہوگئے تھے۔
۸: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر رافضیوں کا حسد ، اور ان کے خلاف بہت سخت بغض ۔ اور ان کا عقیدہ کہ صحابہ اللہ کی مخلوقات میں سے سب سے بری مخلوق ہیں ۔اور یہ کہ ایمان اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک ان پر تبراء نہ کرلیا جائے ، خصوصاً خلفائے ثلاثہ پر۔ رافضی صحابہ کرام پر سب و شتم اور لعن و طعن کرکے اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرتے ہیں ، اور اس پر بہت بڑے اجر و ثواب اور گناہ معاف ہونے کی امید رکھتے ہیں ۔
۹: ان سب فرقوں میں سے صرف زیدی فرقہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو باقی تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر فضیلت دیتا ہے؛ اور یہ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ [صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ ہونے والی ] جنگوں میں حق پر تھے۔ اور ان کے تمام مخالفین غلط اور خطأ پر تھے۔ اکثر زیدیہ کہتے ہیں کہ : افضل کی موجودگی میں مفضول کی امامت جائز ہے ۔
۱۰: ناصبیوں کا تعارف : ہر وہ انسان ناصبی ہے جو اہل بیت نبوت سے دشمنی رکھے ،