کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 89
حضرت ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ ہیں ، اور ان کے بعد جناب حضرت عمر رضی اللہ عنہ ؛ ان کے بعد جناب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ؛ ان کے بعد جناب حضرت علی رضی اللہ عنہ ۔پھر ان کے بعد باقی اہل شوری ، پھر باقی عشرہ مبشرہ ، پھر اہل بدر میں سے مہاجرین ، پھر اہل بدر میں سے انصار ، پھر وہ لوگ جنہوں نے فتح مکہ سے قبل ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا ، ان کا مقام و مرتبہ میں بعد میں آنے والوں اور جہاد کرنے والوں سے بہت بڑھ کر ہے۔
۴: اہل سنت و الجماعت کے ہاں مقررشدہ عظیم اصولوں میں سے ایک صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اختلافات اور جھگڑوں کو بیان کرنے سے اپنی زبانوں کو روک کر رکھنا اور ان سب کے لیے رحمت کی دعا کرنا ؛ اور ان کے لیے اپنے دلوں کو بالکل صاف رکھناہے ۔ اور یہ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تذکرہ صرف خیر کے ساتھ ان الفاظ میں کیا جائے جو دین میں ان کے اس عظیم مقام؛ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہونے کے لائق ہے۔
۵: شیعہ تین فرقوں میں بٹ گئے تھے، غالی ، رافضی اور زیدی۔ اور یہ فرق ان کے مقالات ، عقائد اور ایک دوسرے پر گمراہی کے فتوے لگانے سے معلوم ہوتا ہے۔
۶: غالی شیعہ کئی فرقوں میں بٹ گئے تھے۔اور یہ سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں باطل عقیدہ پر ایک ہیں ۔ یہ باطل عقیدہ دو گمراہیوں سے مرکب ہے:
أ : اہل بیت کی شان میں غلو؛ یہاں تک کہ انہیں الوہیت کے درجہ پر پہنچادیتے ہیں ، اور ان کے لیے نبوت کا دعوی کرنے لگتے ہیں ۔