کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 63
دوم: رافضیوں کا عقیدہ ان کا نام رافضی رکھنے کی وجہ ان کا نام رافضی حضرت ابو بکر و حضرت عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کا انکار کرنے کی وجہ سے رکھا گیا ہے ، جیسا کہ امام اشعری اور ابن عبد ربہ نے ذکرکیا ہے ۔[1] امام عبد اللہ بن أحمد رحمہما اللہ فرماتے ہیں :’’میں نے اپنے والد صاحب سے پوچھا : رافضہ کون ہیں ؟۔ تو آپ نے فرمایا : ’’یہی وہ لوگ ہیں جوحضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کو گالیاں دیتے ہیں ۔‘‘[2] جمہور ِ محققین اور بحث وتنقیدکرنے والوں کی رائے یہ ہے کہ ان کا نام رافضی رکھے جانے کا زمانہ زید بن علی کا زمانہ ہے ، جب انہوں نے ۱۲۱ ہجری میں ہشام بن عبد الملک بن مروان کے خلاف خروج کیا ۔ اس وقت ان کے ایک لشکری نے جناب ِ حضرت ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما پر طعن و تشنیع شروع کی ۔انہوں نے اس حرکت سے منع بھی کیا ؛ مگروہ لوگ باز نہ آئے ۔ بلکہ یہ لوگ آپ کا ساتھ چھوڑ کر چلے گئے ۔ آپ کے ساتھ صرف دو سو سوار باقی رہ گئے ۔ آپ نے ان لوگوں سے کہا : ’’ أ رفضتموني؟۔‘‘کیا تم نے میرا ساتھ چھوڑ دیا ہے ؟ تو وہ کہنے لگے : ہاں ۔ اس
[1] مقالات الاسلامیین ۱/ ۸۹۔ والعقد الفرید ۲/ ۲۴۵۔ [2] أخرجہ الخلال في السنۃ ۱/۴۹۲۔