کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 61
زمانے کے لحاظ سے وجود میں کوئی اول نہیں ))۔ [1] نبوت کے متعلق ان کے عقیدہ : اس باب میں ان کا عقیدہ بھی فلاسفہ اور ملحدین کے عقیدہ کے قریب قریب ہے۔یعنی نبی ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جس کے پاس بہت زیادہ علوم ہوں ))۔ امامت کے بارے میں عقیدہ : (( ان کا عقیدہ ہے کہ ہر زمانے میں ایک معصوم امام کا ہونا ضروری ہے ، جس کی طرف ظاہر کی تاویل اور مشکلات کے حل کے لیے رجوع کیا جائے ۔ اس لیے کہ ان کا خیال ہے کہ قرآن کا ایک ظاہر ہے اور ایک باطن ۔ اور قرآن کے باطن کو ان آئمہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا جن پر یہ اسرار کھول دیے گئے ہوں ))۔ [2] امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ((خلاصہء کلام یہ ہے کہ جب یہ لوگ لوگوں کو قرآن و سنت سے دور رکھنے سے عاجز آگئے توانہوں نے لوگوں کو ان کی ظاہری مراد سے ایسے من گھڑت معانی کی طرف موڑ دیا جو خود انہوں نے تراش لیے تھے ))۔ [3] عبد القاہر بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : باطنیوں کے متعلق جو چیز ہمارے ہاں صحیح ثابت ہے وہ یہ ہے کہ یہ لوگ دھریے اور زندیق ہیں ۔ عالم (دنیا)کے قدیم ہونے کاعقیدہ رکھتے ہیں ، [یعنی اس جہاں کو مخلوق نہیں مانتے ]۔ اور تمام مرسلین
[1] فضائح الباطنیۃ ۳۸۔ [2] فضائح الباطنیۃ ۴۰۔ [3] فضائح الباطنیۃ ۵۵۵۔