کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 57
(( أنت أنت ‘‘یعنی أنت الإلہ۔)) ’’ تو ہی ہے تو ہی ہے ۔ یعنی تو ہی معبود برحق ہے۔‘‘[1] فرقوں اور عقائد و نظریات پر کتابیں لکھنے والے بعض مصنفین نے ذکر کیا ہے کہ : ’’ابن سباء نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں بہت غلو کیااور یہ خیال کرنے لگا کہ آپ نبی ہیں ۔ پھر وہ اس غلومیں کچھ اور آگے بڑھا ، اور ان کے متعلق یقین کرلیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی اللہ [معبود برحق] ہیں ۔‘‘العیاذ باللہ ۔ پھر کوفہ کے کچھ بہکے ہوئے لوگوں کواس عقیدہ کی طرف دعوت دینے لگا۔ ان لوگوں کی خبر حضرت علی رضی اللہ عنہ تک پہنچائی گئی ، جنہوں نے ان لوگوں کو آگ میں جلانے کا حکم دیدیا ۔‘‘[2] ابن سباء وہ پہلا آدمی ہے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے خلافت چھین لینے کی جھوٹا دعوی بناکر صحابہ کرام پر کھل کر طعن کا اظہار کیا ۔ اوروہ جن باتوں کی طرف لوگوں کو دعوت دیتا تھا ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ : ’’ محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الأنبیاء ہیں ، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ خاتم الأوصیاء ہیں ۔‘‘ پھر اس کے بعد کہنے لگا : ’’ ان سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کو نافذ نہ کیا ؛ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصی پر دست درازی کی اور ان سے حکومت چھین لی ۔‘‘
[1] مقالات الاسلامیین للأشعری ۱/۶۵۔الملل والنحل ۱/۱۷۷۔ [2] الفرق بین الفرق للبغدادي ۲۳۳۔ التبصیر في الدین للأسفرائیني ۱۲۳۔