کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 54
فصل دوم:
شیعہ کا معنی لغت اور اصطلاح میں :
لغت میں شیعہ :کسی انسان کے مدد گاروں اور پیروکاروں کو کہا جاتا ہے۔ ہر وہ قوم جو کسی بات پر جمع ہوجائیں ، اور ان میں سے کچھ لوگ دوسرے لوگوں کی بات مان کر چلیں ،وہ شیعہ ہیں ۔ اس کی جمع شیع اور أشیاع آتی ہے ۔[1]
اس کی اصل : پیچھے چلنے اور اطاعت کرنے سے ہے۔[2]
اور اصطلاح میں شیعہ کا معنی ہے : حضرت علی رضی اللہ عنہ اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کے پیرو کار ۔ [بلکہ مصنف کو یوں کہنا چاہیے: پیروکار ہونے کے دعویدار]۔
علامہ ازہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’شیعہ وہ لوگ ہیں جوآلِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور ان سے دوستی کا دعوی کرتے ہیں ۔‘‘[3]
ابن اثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : شیعہ کی اصل : لوگوں کا ایک گروہ ہے ۔ اور یہ نام
[1] تہذیب اللغۃ للأزہری ۲/ ۱۸۰۸۔ لسان العرب ۸/ ۱۸۸۔ والقاموس المحیط ۳/ ۴۷۔
[2] معجم مقاییس اللغۃ ۳/ ۲۳۵۔ لسان العرب ۸/ ۱۸۹۔
[3] تہذیب اللغۃ ۲/۱۸۰۸۔