کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 53
کی برائیوں میں روایت کیے گئے میں ان میں سے بعض تو جھوٹ ہیں ۔ اور ان میں سے بعض [آثار] میں کمی اور زیادتی کی گئی ہے ، اور اسے اپنی اصل شکل سے بگاڑا گیا ہے ۔اور ان میں سے جو واقعات صحیح ہیں ، وہ ان کے بارے میں معذور ہیں ۔ یا تو وہ حق پر اجتہاد کرنے والے تھے؛ یا ان سے اجتہاد کرنے میں غلطی ہوئی ہے ۔‘‘[1]
ان معانی میں اہل علم کا کلام بہت زیادہ ہے ۔ جس کا شمار کرنا مشکل ہے ۔میں نے تو اس کا ایک پہلو بیان کیا ہے ۔ اور یہ اس عظیم اصل کے طے شدہ ہونے پر اہل سنت و الجماعت کے اجماع کی دلیل ہے۔
رہا وہ انسان جو اس معاملہ کی گہرائیوں میں پڑ گیا ؛ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین پیش آنے والے اختلاف اور قتل و غارت کے واقعات کو اس لیے جمع کرنے لگا تاکہ وہ ان پر طعن و تنقید کرے ، اور ان کی شان میں کمی کرے؛ بیشک ایسا انسان سلف ِ صالحین اور اہل سنت والجماعت کی راہ کا مخالف ہے۔
ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ سلف صالحین کی اتباع نصیب فرمائے ،اور قیامت کے دن ہمیں ان کے ساتھ جمع فرمائے۔
[1] العقیدۃ الواسطیۃ ۱۲۰۔