کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 52
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے شروع میں لکھتے ہیں : ’’جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے ہوں تو قاتل اورمقتول دونوں جہنمی ہیں ۔‘‘[1] [فرماتے ہیں ] : اور جان لیجیے کہ وہ خونریز واقعات جو صحابہ کرام کے درمیان پیش آئے ، وہ اس وعید میں داخل نہیں ہیں ۔ اور اہل سنت و الجماعت کا مذہب اور حق یہ ہے کہ : ان کے بارے میں اچھا گمان رکھا جائے؛ اور ان کے باہمی جھگڑے بیان کرنے سے اجتناب کیا جائے ۔ اور ان کی جنگوں کی تأویل پیش کی جائے۔ اور یہ کہ وہ لوگ مجتہد اور متأول تھے۔ ان کا ارادہ نہ ہی گناہ کا تھا ؛ او رنہ ہی وہ ایسے واقعات سے دنیا کمانا چاہتے تھے۔ بلکہ ان میں سے ہر ایک فریق کا یہ سوچنا تھاکہ وہ حق پر ہے ، اور اس کا مخالف باغی ہے۔ سو اس لیے اس پر جنگ کرنا واجب ہے تاکہ دوسرا فریق اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے۔ ان میں سے بعض لوگ حق پر تھے ؛ اور بعض لوگ خطا پر اور معذور تھے ۔‘‘ [2] شیخ الإسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ عقیدہ اہل سنت و الجماعت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ [اہل سنت و الجماعت] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے باہمی جھگڑے بیا ن کرنے سے اجتناب کرتے ہیں ۔ اور وہ کہتے ہیں : ’’ بیشک یہ آثار جو ان
[1] مسلم ۲۸۸۸۔ [2] ۱۸/۱۱۔ النووی ۔