کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 49
کیونکہ اگر آپ نے ایسی باتیں سن لیں ‘ تو آپ کا دل سلامت نہیں رہے گا ۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہوگیا تھا کہ آپ کی موت کے بعد ان سے کیا لغزشیں ہونگی ۔ [یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کی اطلاع دے دی تھی ]۔ اس لیے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد ہونے والی لڑائیوں ،اورحضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے صلح کرانے کے بارے میں خبردی تھی۔یہ حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے نقل کی ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو صحابہ کے مابین پیش آنے والے قتال کے بارے میں آگاہ کردیا تھا]۔ مگر آپ نے ان کے بارے میں خیر کے علاوہ کچھ بھی نہیں کہا ۔ امام ابن بطہ رحمہ اللہ عقیدہ ء أہل سنت والجماعت کے اوصاف کے متعلق فرماتے ہیں : ’’اور اس کے بعد ؛ جو کچھ صحابہ کے مابین پیش آیا ، اس میں دخل اندازی کرنے سے رک جاتے ہیں ۔ یقیناً ان لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ معرکوں میں شرکت کی ہے؛ اور فضیلت حاصل کرنے میں لوگوں پر سبقت لے گئے ۔ اور یقیناً اللہ تعالیٰ نے ان کی مغفرت کردی ہے ۔ اور آپ کو ان کے لیے استغفار کرنے کا اور ان کی محبت سے اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اور اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی