کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 48
اچھے افعال کا ذکر کیا جائے گا۔اوران کے مابین باہمی جھگڑوں میں پڑنے سے بچ کر رہنا چاہیے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد روئے زمین پر سب سے بہترین لوگ یہی ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے ان کواپنے نبی کے لیے پسند کر لیا تھا، اور ان کوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی نصرت کے لیے پیدا کیا تھا۔یہ لوگ دین کے آئمہ اور مسلمانوں کے رہنما ہیں ؛ اللہ تعالیٰ ان تمام پر رحم فرمائے ۔‘‘[1]
امام بر بہاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’’ جب آپ کسی کو دیکھیں کہ کوئی شخص اصحاب ِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر طعن کررہا ہو ؛ تو جان لیجیے کہ وہ انتہائی بری بات کہنے والا خواہشات نفس کا پجاری ہے۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’ جب میرے صحابہ کا ذکر کیا جائے تو اپنی زبانوں کو روک لو۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کا پتہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کے بعد کیا لغزشیں پیدا ہوں گی۔ پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان صحابہ کے بار ے میں خیر اور بھلائی ہی کی بات کہی ہے ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’ میرے صحابہ کو چھوڑ دو ؛ اور ان کے بارے میں خیر کے علاوہ کچھ نہ کہو۔‘‘[2]
ان کی لغزشوں اور جنگوں کے بارے میں آپ کچھ بھی نہ کہیں ۔ اورجو چیز آپ سے غائب رہی اور اس کا علم آپ کو حاصل نہ ہوسکااس پر کوئی تبصرہ نہ کریں ۔ اوراگر کوئی ان کی برائی بیان کررہا ہو تو اسے سنیں بھی نہیں ۔
[1] شرح السنۃ۸۶۔
[2] شرح السنۃ ۱/ ۱۱۵۔