کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 47
کے بارے میں صرف اچھی بات ہی کہتا ہوں ، اللہ تعالیٰ ان سب پر رحم کرے ۔‘‘[1] ابو الحسن اشعری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جو کچھ حضرت علی ،حضرت زبیر اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم کے مابین پیش آیا ،بیشک وہ تاویل اور اجتہاد کی وجہ سے تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ امام [حکمران] تھے، اوریہ سب لوگ اہل اجتہاد تھے۔ اوریقیناً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے جنت کی گواہی دی ہے ۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اس اجتہاد میں حق پر تھے۔‘‘ اورایسے ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے مابین بھی جو کچھ پیش آیا ،وہ بھی تاویل اور اجتہاد کی وجہ سے تھا۔ تمام صحابہ امین اور آئمہ رشدو ہدایت ہیں ۔ان میں سے کسی ایک کی بھی دین داری پر کوئی تہمت نہیں ہے ۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب لوگوں کی ثناء [تعریف ]کی ہے ۔اور ہم ان کی عزت ،ومحبت وتوقیراور دوستی کوعبادت سمجھتے ہیں ۔ اورہر انسان سے برأت کا اظہار کرتے ہیں جوان کی شان میں کمی کرتا ہے ،اللہ تعالیٰ ان تمام[صحابہ ] پر راضی ہوجائے ۔‘‘[2] امام مزنی رحمۃ اللہ علیہ اہل سنت والجماعت کا عقیدہ بیان کرتے ہوئے اس کے شروع میں فرماتے ہیں : ’’اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل بیان کیے جائیں گے ۔اور ان کے
[1] السنۃ للخلال ۱/ ۴۶۰۔ [2] الابانۃ عن أصول الدیانۃ ص: ۲۲۴۔