کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 44
(مکہ ) فتح ہونے کے بعد خرچ کیا اورجہاد کیا اور اللہ تعالیٰ نے تو سب کواچھا بدلہ (جنت) دینے کا وعدہ کر لیا ہے۔‘‘[1]
پھر ان کے بعد تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت کا درجہ آتا ہے ۔وہ اپنے بعد سے آنے والے لوگوں سے مطلق طور پر افضل ہیں [صحابہ کے برابر کوئی نہیں ہوسکتا ]۔
امام احمدبن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اپنے سابقہ قول کے بعد فرماتے ہیں :
’’ پھر ان کے بعد لوگوں میں سب سے افضل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ہیں ،یہ اس وقت کے لوگ جب آپ کی بعثت ہوئی ۔ہر وہ انسان جس نے [حالت ِ ایمان میں ] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کی ہو،ایک سال ،یا مہینہ ، یہ دن ؛ یا چند گھڑیاں ، یا صرف آپ کودیکھاہو ؛[ اور پھر ایمان کی حالت میں اس کا انتقال ہوا ہو] وہ آپ کے صحابہ میں سے ہے۔اور اس کے لیے صحبت کی برکت اتنی ہی ہے جس قدر وہ آپ کے ساتھ رہا ہو ،اور اس کی آپ کے ساتھ ہمراہی کو سبقت رہی ہو ،اور اس نے آپ سے [جوکچھ بھی] سنا؛ یا آپ کی طرف ایک نظر دیکھا ۔ اور ان سے کم درجہ کے اس زمانہ کے وہ لوگ ہیں جنہوں نے آپ کودیکھا نہیں ،اگرچہ وہ تمام اعمال لیکر اللہ کے سامنے پیش ہوں ،[پھر بھی ان کا درجہ صحابی کے برابر نہیں ہوسکتا ]۔
امام خلال نے فضل بن جعفر رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا ہے ،انہوں نے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا : قبیصہ کی روایت عباد السماک جوکہ انہوں نے سفیان سے روایت
[1] شرح أعتقاد اہل سنت والجماعت لالکائی ۱/۱۶۰۔