کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 43
امام ابن بطہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :’’ عشرہ مبشرہ کے لیے[ جنت کی ]گواہی دی جائے گی؛ اور ان پر فضیلت اور بہتری میں کسی کوترجیح نہیں دی جائے گی۔‘‘ [1] [عشرہ مبشرہ]جن کا تذکرہ گزر گیا ،ان کے بعد اہل بدر کی فضیلت ہے۔ان کی فضیلت ان عمومی دلائل کی وجہ سے ہے ؛ جوکہ احادیث کی کتابوں میں مشہور ہیں ۔ امام لالکائی رحمۃ اللہ علیہ نے احمد بن جنبل رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا ہے… آپ نے فرمایا: ’’اہل شوری کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے اہل بدر مہاجرین ،اور پھر اہل بدر انصار ، ہجرت اور نصرت کے اعتبار سے درجہ بدرجہ ہیں ۔‘‘[2] اور ان [اہل سنت و الجماعت فتح [صلح حدیبیہ ] سے پہلے اسلام لانے والے لوگوں کو فتح کے بعد اسلام لانے والوں فضیلت دیتے ہیں ۔یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی وجہ سے ہے : ﴿ لاَ یَسْتَوِی مِنْکُمْ مَنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ اُوْلٰٓئِکَ اَعْظَمُ دَرَجَۃً مِّنْ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوْا وَکُلًّا وَعَدَ اللّٰہُ الْحُسْنَی﴾۔ الحدید۱۰۔ ’’جن لوگوں نے تم میں سے (مکہ ) فتح ہونے سے پہلے (اللہ کی راہ میں اپنا مال ) خرچ کیا اورجہادکیا ان کا درجہ ان لوگوں سے بڑا ہے جنھوں نے
[1] الابانۃ الصغری لابن بطۃ ۲۶۰-۲۶۱۔ [2] شرح أصول اعتقاد أہل السنۃ ۱/۱۵۹۔