کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 42
ان لوگوں کی افضلیت پر اجماع ہوگیا۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : حضرت عمر رضی اللہ عنہ امام [حاکم ] تھے ۔ان پر واجب تھا کہ وہ [ان میں سے] صالح ترین انسان کواپنے بعد خلیفہ بنائیں ۔ان کی رائے یہ تھی کہ یہ چھ حضرات باقی لوگوں سے زیادہ حق دار ہیں ۔اور بیشک [صحابہ میں سے ]کسی ایک نے بھی یہ نہیں کہا کہ ان کے علاوہ کوئی اور خلافت کا زیادہ حق دار ہے۔‘‘[1]
اور فرمایا: ’’ اس میں کوئی شک نہیں ہے یہ چھ حضرات وہ لوگ ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا، تو آپ ان سے راضی تھے جن کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے متعین کیا ، اور ان سے افضل کوئی دوسرا نہیں تھا۔ ۶/ ۱۵۰۔
اور[ اہل سنت والجماعت کا] خلفاء راشدین اور اہل شوری کے بعد باقی عشرہ مبشرہ کوفضیلت دینا ؛ اس لیے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے جنت کی گواہی دی ہے؛ اور ان کے نام لے کر انہیں متعین کیا ہے ۔ جو باقی لوگوں پر ان کی فضیلت کی دلیل ہے ۔
امام مزنی رحمۃ اللہ علیہ خلفاء راشدین کی ترجیح اور باقی لوگوں پر ان کی فضیلت ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ’’ پھر ان کے بعد عشرہ مبشرہ میں سے باقی ان لوگوں کا درجہ ہے جن کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان سے جنت کو واجب قرار دیاہے ۔‘‘[2]
[1] منہاج أہل السنۃ ۶/ ۱۴۱۔
[2] شرح السنۃ للمزنی ۸۶۔