کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 41
ہوا تھاکہ ان دونوں میں سے کون افضل ہے ؟حالانکہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ترجیح دینے پر ان کا [بھی] اتفاق تھا ۔ بعض لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کوترجیح دی اور خاموش ہوگئے ۔ یا پھر چوتھا مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیا ۔اوربعض لوگوں نے توقف اختیار کیا ۔ لیکن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو ترجیح دینے پر اہل ِ سنت کا اتفاق ہی رہا ۔ اگرچہ حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہما کے مابین فضیلت کا مسئلہ ان بنیادی مسائل میں سے نہیں ہے ،کہ جمہو ر اہل سنت کے ہاں اس کی مخالفت کرنے والے کو گمراہ سمجھا جائے ۔لیکن وہ مسئلہ جس میں مخالف کو گمراہ سمجھا جائے گا ،وہ مسئلہ خلافت کا ہے ۔‘‘مجموع الفتاوی ۳/ ۱۵۳۔
جب کہ ان تین کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کو[باقی صحابہ پر ] ترجیح و فضیلت اہل سنت و الجماعت کے اجماع کی وجہ سے؛ اورحضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد خلافت کے لیے ان کی بیعت کرنے کی وجہ سے دی جاتی ہے ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اور یقیناً اہل سنت و الجماعت کے علماء ؛عباد ؛ حکام ، لشکر ؛ [یعنی تمام لوگ ] اس بات پر متفق ہیں ،سب یہی کہتے ہیں : ’’ پہلے حضرت ابو بکر پھر عمر پھر عثمان اور پھر علی رضی اللہ عنہم ۔ مجموع الفتاوی ۳/۴۰۶۔
رہا اہل سنت و الجماعت کا خلفاء راشدین کے بعدباقی اہل شوری کوفضیلت دینا ؛ تو یہ اس لیے ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان میں سے زیادہ مناسب کومتعین کرنے میں اجتہاد کیا تھا، اورصحابہ میں سے کوئی ایک بھی اس پر اعتراض کرنے والا نہیں تھا۔ تو