کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 39
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امت کے سب سے بہترین انسان جناب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ پھر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ؛اور پھر حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ہیں ۔ ہم ان تینوں کو ایسے ہی مقدم سمجھتے ہیں ؛ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سمجھا کرتے تھے ؛ اوران میں کوئی اختلاف نہیں تھا۔‘‘ اور اس کی اصل حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث ہے جسے امام بخاری نے روایت کیا ہے ؛ ، [جس میں ہے] :’’ہم [ایسے] شمار کیا کرتے تھے ،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ابو بکر رضی اللہ عنہ کے برابر کسی کونہ سمجھتے تھے ؛پھر عمر اور پھر عثمان رضی اللہ عنہم اور پھر ہم چھوڑ دیتے[کسی ایک کو دوسرے پر فضیلت نہ دیتے ]۔‘‘ شروع شروع میں بعض اہل ِ سنت حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر ترجیح دیتے تھے۔ لیکن جمہور اہل ِ سنت والجماعت نے اس کا انکار کیا اورانہیں غلط کہا ؛ لیکن انہوں نے ان کو بدعتی نہیں قرار دیا ۔ امام خلال رحمۃ اللہ علیہ نے اسحق بن ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا ہے وہ فرماتے ہیں : میں نے ابو عبد اللہ سے ان لوگوں کے بارے میں پوچھا جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کوحضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر ترجیح دیتے ہیں ؟۔ تو آپ نے فرمایا : ’’ یہ انتہائی براانسان ہے ، ہم اس سے شروع کرتے ہیں جونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے کہا ہے ، اور جس کوانہوں نے فضیلت دی ہے ۔‘‘[1] بکر بن محمد سے روایت ہے ،وہ ابو عبد اللہ سے نقل کرتے ہیں ، ان سے اس انسان
[1] السنۃ لخلال ۳۷۸۔