کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 38
’’ اگر میں اپنے رب کے علاوہ کسی اور کواپنا خلیل بنانے والا تو ابو بکر کواپنا خلیل بناتا ۔مگر اسلام کی محبت اوراس کابھائی چارہ ہے ۔ مسجد میں کوئی دروازہ بھی بندکیے بغیر نہ چھوڑا جائے سوائے ابو بکر کے دروازہ کے ۔‘‘[1]
رہا اہل سنت والجماعت کا حضرت ابو بکر اور پھر حضرت عمر اور پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہم کو فضیلت دینا ۔[اس کے متعلق] امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امت کے سب سے بہترین انسان جناب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں ۔ پھر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ؛اور پھر حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ہیں ۔ ہم ان تینوں کو ایسے ہی مقدم سمجھتے ہیں ؛ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سمجھا کرتے تھے ؛ اوران میں کوئی اختلاف نہیں تھا۔ اورہم بھی حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث کواپنا مذہب بناتے ہیں ، [جس میں ہے] :’’ہم [ایسے] شمار کیا کرتے تھے ،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ تھے،اور صحابہ بھی کثرت سے موجود تھے: [ہم کہتے تھے:پہلا مقام ] ابو بکر کا ہے ،پھر عمر اور پھر عثمان رضی اللہ عنہم اور پھر ہم خاموش ہو جاتے ۔‘‘[2]
ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت کوامام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے ،مسند کے محققین کا کہنا ہے : امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی شرائط کے مطابق یہ حدیث صحیح ہے۔
امام علی المدینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
[1] بخاری ۳۶۵۴۔مسلم ۲۳۸۲۔
[2] شرح أصول اعتقاد اہل سنت والجماعت؛ لالکائی ۱/ ۱۵۹۔