کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 37
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے بہترین انسان حضرت ابو بکر اور پھر حضرت عمر ہیں رضی اللہ عنہما ۔‘‘ اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ان کے فضیلت دینے کی وجہ ان کے وہ خاص فضائل ہیں جن میں ان کے ساتھ کوئی اور شریک نہیں ہے ۔شیخین نے حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے ،بیشک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو غزوہ سلاسل کے لشکر میں بھیجا۔ آپ فرماتے ہیں : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اورپوچھا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کے نزدیک لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب کون ہے ؟۔ آپ نے فرمایا : عائشہ ۔ میں نے کہا: مردوں میں کون آپ کو زیادہ محبوب ہے ؟: فرمایا: اس [عائشہ ] کا باپ۔ میں نے کہا : پھر کون ہے؟ آپ نے فرمایا : عمر ابن خطاب۔‘‘ اس طرح آپ نے کئی آدمی گنے ۔‘‘[1] شیخین کی روایت کردہ ایک اورحدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لو کنت متخذاً خلیلاً غیر ربي لاتخذت أبابکر ؛ و لکن أخوۃ الإسلام و مودتہ، ولا یبقین في المسجد باب ؛ إلا سد ؛ إلا باب أبی بکر۔))
[1] بخاری ۳۶۶۲؛ مسلم ۲۳۸۴۔