کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 31
سچی محبت ،جس پر سلف ِ صالحین قائم تھے ؛ اس کے لوازمات میں سے ہے کہ:
1۔: ان کے لیے رحمت ومغفرت کی دعا کرنا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ مہاجرین اور انصار کی تعریف کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
﴿وَالَّذِیْنَ جَاؤُوا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ وَلاَ تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِِنَّکَ رَؤُ وْفٌ رَحِیْمٌ ﴾۔ حشر ۱۰۔
’’اور ان لوگوں کا(بھی حق) ہے جو مہاجرین اور انصار کے بعد آئے وہ یہ دعا کرتے ہیں :مالک ہمارے ہم کو بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اورہمارے دل میں مسلمانوں کی طرف سے میل نہ آنے دے ہمارے رب بیشک تو بڑی شفقت والا مہربان ہے۔‘‘
2۔: لوگوں کے مابین ان کے فضائل بیان کرنا ،اور ان کی برائیاں نکالنے[اور عیب جوئی کرنے] سے بازرہنا ۔ امام ابونعیم رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب ’’الامامۃ‘‘ میں فرماتے ہیں :
’’ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی برائی اور لغزشیں بیان کرنے سے بازرہنا ؛ اوران کے خوبیوں اور بھلائیوں کا لوگوں میں بیان کرنا ؛ اوران کے تنازعات کی اچھی تاویلات کرنا ان مؤمنین کی نشانیوں میں سے ہے جو بھلائی کی اتباع کرنے والے ہیں ۔‘‘[1]
[1] الإمامۃ و الرد علی الرافضۃ۔‘‘ ص: ۳۷۳۔