کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 28
میں نے کہا:کیا اللہ تعالیٰ نے اس میں بہت زیادہ بھلائی عطا کی ہے ؟۔ فرمایا: ’’ ہاں ؛ اللہ کی قسم ! میں تمہارے لیے ان دونوں حضرات کی محبت پر وہ [انعام و بدلہ ملنے کی ]امید کرتا ہوں ، جس انعام وبدلے کی امید تمہارے لیے توحید بجا لانے [کلمہ پڑھنے] پر کی جاسکتی ہے۔ ‘‘[1]
امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ہم اصحاب ِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں ، مگر ان میں سے کسی ایک کی محبت میں افراط نہیں کرتے ۔ اور نہ ہی ان میں سے کسی ایک پر تبراء [برأت کا اظہار] کرتے ہیں ۔ اورہم اس سے بغض رکھتے ہیں جو ان سے بغض رکھتا ہے، اور انہیں بھلے لفظوں میں یاد نہیں کرتا۔ ان کی محبت دین اور ایمان اور احسان ہے ۔ اور ان سے بغض رکھنا ، کفر ، نفاق اور سر کشی ہے ۔ [2]
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
((ایمان حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہما سب کی محبت ہے ۔ اور حضرات ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کو ان دونوں پر مقدم رکھنا ہے))۔
اہل سنت کے ہاں محبت ِ صحابہ کا صحیح ضابطہ
پھر شیخ رحمۃ اللہ علیہ صحیح محبت کا وہ ضابطہ بیان کرتے ہیں جس پر اہل سنت والجماعت قائم ہیں ؛ آپ فرماتے ہیں :
’’اور صحیح محبت یہ ہے کہ محبوب سے اسی چیز کی وجہ سے محبت کی جائے جو اس
[1] شرح اصول أعتقاد أہل سنت ،، ۷/ ۱۲۴۵۔
[2] العقیدۃ الطحاویۃ ، مع شرحہا لابن ابی العز ص: ۶۸۹۔