کتاب: صحابہ کرام اور عقیدہ اہل سنت والجماعت - صفحہ 18
ِ بدعت کے علاوہ کوئی اس عقیدہ کا مخالف نہیں ہے ۔
امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے محبت کرتے ہیں ‘ اور ان میں سے کسی ایک کی محبت میں افراط سے کام نہیں لیتے ۔ اور نہ ہی ان میں سے کسی ایک سے برأت کا اظہار کرتے ہیں ۔ اور جو کوئی ان سے بغض رکھتا ہے ‘ یا انہیں اچھے لفظوں میں یاد نہیں کرتا ؛ ہم اس سے بغض رکھتے ہیں۔ ان کی محبت دین ‘ ایمان اور احسان ہے ۔ اور ان سے بغض رکھنا : کفر ‘ نفاق ‘ اور سر کشی ہے ۔‘‘[1]
امام ابو بکر الحمیدی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : تمام اصحاب ِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رحم کی دعا کرنا واجب ہے ۔ فرمان الٰہی ہے :
﴿وَالَّذِیْنَ جَاؤُوا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ وَلاَ تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِِنَّکَ رَؤُ وْفٌ رَحِیْمٌ ﴾۔[الحشر ۱۰۔]
’’ اور ان لوگوں کا(بھی حق) ہے جو مہاجرین اور انصار کے بعد (مسلمان ہوکر) آئے وہ یہ دعا کرتے ہیں مالک ہمارے ہم کو بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اورہمارے دل میں مسلمانوں کی طرف سے میل مت آنے دے مالک ہمارے بے شک تو
[1] العقیدۃ الطحاویہ مع شرحہا لابن ابی العز : ص: ۶۸۹۔